• KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:29pm Maghrib 6:11pm
  • ISB: Asr 4:33pm Maghrib 6:17pm
  • KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:29pm Maghrib 6:11pm
  • ISB: Asr 4:33pm Maghrib 6:17pm

سوشل میڈیا پر کالعدم بی ایل اے کے سپورٹرز کیساتھ دہشتگردوں والا سلوک ہوگا، طلال چوہدری

شائع March 15, 2025
وزیر مملکت نے کہا کہ قومی سلامتی پر بیٹھ کر بات کریں، صرف تقاریر سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا — فائل فوٹو: اسکرین گریب
وزیر مملکت نے کہا کہ قومی سلامتی پر بیٹھ کر بات کریں، صرف تقاریر سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا — فائل فوٹو: اسکرین گریب

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے ذریعے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو سہولت فراہم کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالعدم بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کی جانب سے بلوچستان میں ٹرین پر حملے اور مسافروں کو 24 گھنٹے تک یرغمال رکھنے کے 2 روز بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف کالعدم تنظیم نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور دوسری جانب سوشل میڈیا کو پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ یہ عمل [دہشت گردوں کی] سہولت کاری تھی، کیونکہ یہ فورسز خواتین، بچوں اور سرکاری ملازمین سمیت معصوم شہریوں کی حفاظت کر رہی تھیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں سے مختلف سلوک نہیں کیا جائے گا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور کالعدم بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے طلال چوہدری نے الزام عائد کیا کہ دونوں گروہوں کے ہینڈلرز اور تربیتی کیمپ پڑوسی ملک میں ہیں اور انہیں وہاں سے فنڈنگ بھی ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرق صرف اتنا ہے کہ ان میں سے ایک گروہ کے ارکان داڑھی رکھتے ہیں جبکہ دوسرے بغیر داڑھی کے ہیں، تاہم دونوں گروہوں کے حملوں کا ایک ہی انداز ہے اور لوگوں کو ڈرانے اور تقسیم کرنے کا ایک جیسا مقصد ہے۔

وزیر مملکت نے بلوچستان میں شورش کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس جیسے حملے دہشت گردی کی کارروائیاں ہیں، طلال چوہدری نے حملہ آوروں کو ہلاک کرنے پر سیکورٹی فورسز کی تعریف کی اور یاد دلایا کہ 2013 میں جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو ملک میں اوسطاً کم از کم 6 دہشت گرد حملے ہو رہے تھے، لیکن سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں امن قائم ہوا، جنہوں نے تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلنا شروع کیا تھا۔

انہوں نے دہشت گردی کے دوبارہ ابھرنے کی وجہ 2018 کے بعد پالیسی کی ناکامیوں کو قرار دیا، جب عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی حکومت اقتدار میں آئی تھی۔

انہوں نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ قومی سلامتی کے مسائل پر سنجیدہ بات چیت کریں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ دہشت گرد جنہیں پی ٹی آئی سیاسی فائدے کے لیے واپس لائی تھی اب لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، آئیے بیٹھ کر بات کرتے ہیں، چاہے وہ نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں ہو یا کسی اور حکمت عملی کے بارے میں، لیکن صرف تقاریر سے کچھ بھی حل نہیں ہوگا۔

طلال چوہدری نے 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد وضع کردہ نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر مکمل عملدرآمد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

صوبوں کی ذمہ داری

انہوں نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 سال ہو چکے ہیں اور خیبر پختونخوا کو نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ میں 600 ارب روپے سے زائد ملے ہیں، اس کے باوجود ان کا محکمہ انسداد دہشت گردی کرائے کی عمارتوں سے کام کرتا ہے اور مناسب وسائل کی کمی ہے، انٹیلی جنس ادارے بروقت معلومات فراہم کرتے ہیں، لیکن صوبائی سطح پر اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا کے بارے میں دعویٰ کیا کہ پنجاب میں انٹیلی جنس معلومات پر کارروائی کی جاتی ہے اور نتائج نظر آتے ہیں، لیکن خیبر پختونخوا میں یا تو کام کرنے کی صلاحیت نہیں ہے یا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر مملکت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو چیلنج کیا کہ وہ کے پی میں اپنی 13 سالہ کارکردگی پیش کریں۔

طلال چوہدری (جنہیں گزشتہ ہفتے وزیر مملکت برائے داخلہ مقرر کیا گیا تھا) نے کہا کہ وہ اپنی وزارت کی ایک سالہ کارکردگی پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پی ٹی آئی پر توجہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل نے اپنی تقریر میں وزیر دفاع خواجہ آصف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قومی المیے کے وقت بھی ایوان میں پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف کو وزارت کا قلمدان سنبھالنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ 2024 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی ریحانہ ڈار سے ہار گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ سرکاری نتائج کے مطابق خواجہ آصف نے ریحانہ ڈار کو 18 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔

زرتاج گل نے وفاقی حکومت کو جمبو کابینہ کے باوجود ناقص کارکردگی پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

جے یو آئی (ف) کے عثمان بادینی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی شکایات کا ازالہ کیا جانا چاہیے اور صوبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر پاکستان کو درپیش چیلنجز خصوصاً دہشت گردی کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کی سحر کامران نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے مکمل کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو سراہا۔

کارٹون

کارٹون : 16 مارچ 2025
کارٹون : 15 مارچ 2025