ڈسکوز کی نیپرا سے ایف سی اے کی مد میں فی یونٹ بجلی 30 پیسے سستی کی درخواست
گزشتہ سال کے مقابلے میں فروری میں بجلی کی کھپت میں 3.3 فیصد کمی کے درمیان پبلک سیکٹر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں بجلی 30 پیسے سستی کرنے کی درخواست کی ہے، حالانکہ بجلی کی 84 فیصد سپلائی سستے گھریلو ذرائع سے آتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر درخواست منظور کرلی گئی تو ڈسکوز کو اپریل میں صارفین کو تقریباً 2 ارب روپے واپس کرنا ہوں گے۔
ایندھن کی قیمتوں میں کمی کی بنیادی وجہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے یکم جولائی 2024 سے بیس ٹیرف میں 20 فیصد اضافے کی اجازت دینا ہے، فروری کے دوران بجلی کی کل فراہمی کا تقریباً 84 فیصد مقامی ایندھن کے ذرائع سے آیا، جس میں سے تقریباً 31 فیصد صفر ایندھن کی لاگت پر آیا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کا کہنا ہے کہ فروری میں بجلی کی کھپت میں سال بہ سال 3.3 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈسکوز کو بجلی کی فراہمی جنوری میں 7 ہزار 816 گیگا واٹ اور فروری 2024 میں 676 گیگا واٹ گھنٹے کے مقابلے میں 6 ہزار 666 گیگا واٹ گھنٹے (جی ڈبلیو ایچ) رہی۔
پاور کمپنیوں نے اپنی درخواستوں میں دعویٰ کیا ہے کہ فروری میں ایندھن کی اوسط قیمت 8 روپے 23 پیسے فی یونٹ رہی، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 9 روپے 40 پیسے فی یونٹ تھی۔
نیپرا نے پاور ڈویژن کے ماتحت ادارے، سی پی پی اے کی جانب سے 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ کے ریفرنس فیول چارجز میں 0.2984 روپے فی کلو واٹ کمی کی درخواست پر سماعت کے لیے 26 مارچ کو عوامی سماعت طلب کی ہے۔
سی پی پی اے کا کہنا ہے کہ فیول کی اصل لاگت 8 روپے 23 پیسے فی یونٹ ہے، اس نے اپریل کے بلوں میں نظر ثانی شدہ ایف سی اے کے لیے درخواست طلب کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری میں 52 ارب 58 کروڑ روپے (7 روپے 58 پیسے فی یونٹ) کے تخمینے کے مطابق 6 ہزار 945 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، جس میں سے 6 ہزار 666 گیگاواٹ بجلی ڈسکوز کو 54 ارب 86 کروڑ روپے (8 روپے 23 پیسے فی یونٹ) کی لاگت سے فراہم کی گئی۔
جنوری کے اختتام پر نہر کی سالانہ بحالی ختم ہونے کے بعد ہائیڈرو پاور نے مجموعی گرڈ میں 27 فیصد سے زیادہ حصے کے ساتھ اپنی پہلی پوزیشن دوبارہ حاصل کرلی، نیوکلیئر انرجی 26.6 فیصد شیئر کے ساتھ قومی گرڈ کو بجلی کی فراہمی میں دوسرے نمبر پر رہی۔
قومی گرڈ میں تیسرا سب سے بڑا حصہ مقامی کوئلے کا 15.02 فیصد ہے، جس کے بعد آر ایل این جی کا 14 فیصد ہے، اس کے بعد مقامی گیس کا حصہ 10.32 فیصد رہا، درآمد شدہ کوئلے نے قومی گرڈ میں صرف 1.56 فیصد حصہ ڈالا کیونکہ کم درجہ حرارت کے ساتھ طلب میں کمی واقع ہوئی۔
ایل این جی سے بجلی کی پیداوار سب سے مہنگی تھی، فروری میں اس کی قیمت 22.35 روپے فی یونٹ ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد درآمدی کوئلے سے 18.90 روپے فی یونٹ اور مقامی کوئلے پر 13.78 روپے فی یونٹ لاگت آئی۔
دوسری جانب مقامی سطح پر گیس سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت فروری میں قدرے بڑھ کر 13 روپے 36 پیسے فی یونٹ ہوگئی، جو جنوری میں 13 روپے 21 پیسے فی یونٹ تھی۔