پیپلز پارٹی سندھ کونسل نے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی مخالفت کردی
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کونسل کے اجلاس میں تمام اراکین نے دریائے سندھ پر کینالوں کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو مکمل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں وزیر اعلی ہاؤس کراچی میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، قائم علی شاہ، وقار مھدی، منظور وسان، سعید غنی، ناصر حسین شاہ، شرجیل انعام میمن، ،ضیا الحسن لنجار، آغا سراج درانی، شاہدہ رحمانی سمیت صوبائی عہدیداران، صوبائی وزرا سمیت ڈویزنل و ضلعی عہدیداران نے شرکت کی۔
سندھ کونسل کے اجلاس میں دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔
پیپلزپارٹی سندھ کونسل کی جانب سے وفاقی حکومت پر واضع کیا گیا کہ سندھ کو انڈس رور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے جب کہ پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کے ارسا میں وفاق اور ایک صوبے کی اکثریت کے بنیاد پر سندھ کے آئینی اعتراضات کو بلڈوز کیا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی سندھ کونسل کی جانب سے دریائے سندھ پر کینال منصوبے کے خلاف قراردادوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کے پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر ہر نئے کینال کے خلاف ہے اور پارٹی شروع سے ہی اس منصوبے کے خلاف اپنی بھرپور آواز اٹھاتی آ رہی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہی پانی کے ایشو سمیت سندھ کے حقوق کے لئے عوام کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور کرتی رہے گی۔
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ 6 کینالوں کا منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہے اور سندھ کو دریائے سندھ پر کسی کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے اس لئے وفاقی حکومت 6 کینالوں کے منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کے سندھ کو انڈس رور سسٹم سے نئے کینال منصوبہ کسی صورت قبول نہیں ہے، سسٹم میں پہلے ہی پانی کی سخت کمی ہے تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے لایا جائے گا۔
سندھ کونسل اجلاس میں قراردادیں منظور کی گئی جس میں کہا گیا کے سندھ کونسل کا یہ اجلاس شھید ذوالفقار علی بھٹو کو 46 ویں برسی کے موقع پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کے 4 اپریل کو ملک بھر سے لاکھوں عوام گڑھی خدابخش بھٹو کے جلسے میں شرکت کرکے شھدا کو سلام پیش کریں گے۔
قرارداد کے ذریعے پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل نے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کیا اور وفاقی حکومت کو واضع کیا کہ سندھ کو انڈس رور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کے پیپلز پارٹی ارسا اور وفاق سے مطالبہ کرتی ہے کے پانی کے 1991 معاہدے کے پیرا ٹو کے تحت یقینی بنا کر سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی فراہم کیا جائے اور کوٹڑی ڈاؤن اسٹریم میں کم از کم 10ملین ایکڑ فوٹ پانی چھوڑا جائے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ چشما جھلم لنک کینال اور تونسا پنجند لنک کینال جو کے فلڈ کینال ہیں ان کینالوں کو فلڈ کے علاوہ بھانا بند کیا جائے اور تونسا سے گڈو بیراج تک پانی بھاؤ کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے۔
پیپلزپارٹی کی سندھ کونسل نے قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کو خبردار کرتی ہے کہ سندھ 70 فیصد زراعت پیدا کرنے والہ صوبہ ہے اگر سندھ کو کم پانی فراہم کیا گیا تو فوڈ سییکورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔
اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کے پانی تنازع کے حل اور پانی منصوبوں کے متعلق آئینی فورم سی سی آئی ہے جس کا ہر 3 ماہ میں اجلاس طلب کرنا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے، اس لیے وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس طلب کرے۔