• KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:29pm Maghrib 6:12pm
  • ISB: Asr 4:33pm Maghrib 6:17pm
  • KHI: Asr 5:00pm Maghrib 6:42pm
  • LHR: Asr 4:29pm Maghrib 6:12pm
  • ISB: Asr 4:33pm Maghrib 6:17pm

پاکستان کیساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی جانب اہم پیشرفت ہوئی، آئی ایم ایف مشن چیف نارتھن پورٹر

شائع March 16, 2025
کارکردگی کے ہر جائزے کی کامیاب تکمیل پر اگلی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی
—فائل فوٹو:
کارکردگی کے ہر جائزے کی کامیاب تکمیل پر اگلی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی —فائل فوٹو:

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول ایگریمنٹ (عملے کی سطح کے معاہدے) یعنی ایس ایل اے کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، لیکن 7 ارب ڈالر مالیت کے 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے کے حصے کے طور پر معاہدے کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے ہفتے کے روز پہلے دو سالہ جائزے کے اختتام کے بعد جاری ہونے والے آئی ایم ایف کے اختتامی بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے ای ایف ایف کے تحت پہلے جائزے پر ایس ایل اے تک پہنچنے کی سمت میں اہم پیش رفت کی ہے۔

پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 24 فروری سے 14 مارچ تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا تاکہ ای ایف ایف کی مدد سے پاکستان کے معاشی پروگرام کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے تحت ممکنہ نئے انتظامات پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

مسٹر پورٹر نے کہا کہ پروگرام پر عمل درآمد مضبوط رہا ہے، اور متعدد شعبوں میں بات چیت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جن میں عوامی قرضوں کو کم کرنے کے لیے منصوبہ بند مالی استحکام، کم افراط زر کو برقرار رکھنے کے لیے کافی سخت مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنے، توانائی کے شعبے کی افادیت کو بہتر بنانے کے لیے لاگت میں کمی لانے والی اصلاحات میں تیزی لانے، اور تیز تر ترقی تیز کے لیے پاکستان کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد، سماجی تحفظ کو مضبوط بنانے، صحت اور تعلیم کی تعمیر نو شامل ہیں۔ .

انہوں نے مزید کہا کہ حکام کے ماحولیاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر بات چیت میں بھی پیش رفت ہوئی ہے، جس کا مقصد قدرتی آفات سے متعلق خطرات کو کم کرنا ہے، اور اس کے ساتھ اصلاحات جن کی لچک اور استحکام کی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت ممکنہ انتظام کے تحت مدد کی جاسکتی ہے۔

فنڈ کے عہدیدار نے کہا کہ مشن اور حکام آنے والے دنوں میں بات چیت کو حتمی شکل دینے کے لیے عملی طور پر پالیسی تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔

پورٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کی شکر گزار ہے، جنہوں نے اس مشن کے دوران نتیجہ خیز بات چیت اور ان کی مہمان نوازی کی۔

اصلاحات کے معاہدے میں تاخیر

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسمعٰیل نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے اسٹرکچرل اصلاحات پر عمل درآمد میں ناکامی کی وجہ سے ایس ایل اے پر دستخط نہیں ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ حکومت کچھ اصلاحات میں پیچھے رہ گئی ہے، بقیہ معاملات پر کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات اگلے 2 ہفتوں تک جاری رہیں گے۔

ڈاکٹر مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ عام طور پر پاکستانی حکام کے ساتھ آئی ایم ایف مشن کی بات چیت کے اختتام پر ایس ایل اے پر دستخط کی توقع کی جاتی ہے، تاہم توقع ہے کہ حکومت اصلاحات کے وعدے کرے گی، جس سے ایس ایل اے پر دستخط ہوں گے۔

ابتدائی طور پر یہ توقع کی جا رہی تھی کہ فنڈ ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کا مطالبہ کرے گا، لیکن اس کے بجائے اس نے افراط زر اور نمو میں کمی کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات کی وصولی کے مجموعی ہدف میں نمایاں ترامیم کیں، ان دونوں کے مشترکہ اثرات کا تخمینہ 600 ارب روپے سے زائد لگایا گیا تھا۔

ایف بی آر کے اعلیٰ ٹیکس حکام نے جائزے کے نتائج سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا، ایک سینئر ٹیکس افسر نے کہا کہ ایڈجسٹمنٹ کے بعد اب ہمیں اپنے ٹیکس وصولی کے ہدف کی کوئی فکر نہیں، تاجر دوست اسکیم کے تحت محصولات کی وصولی کے لیے اب کوئی مہم نہیں ہے۔

تاہم آئی ایم ایف نے ایف بی آر پر زور دیا ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ کی حقیقی صلاحیت کو بے نقاب کرے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو موجودہ 10.6 فیصد ہدف سے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ عہدیدار نے کہا کہ ہم اس ہدف سے تجاوز کریں گے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد نے وزارت خزانہ کو اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) سونپ دی ہے، جو اب متعلقہ سیکشنز کو مزید کارروائی کے لیے متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کو ارسال کرے گی۔

عہدیدار کے مطابق ایم ای ایف پی کو حتمی شکل دینے کے لیے باقی معاملات پر بات چیت عملی طور پر جاری رہے گی، اور ایس ایل اے کے اعلان کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی، اس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے آئندہ ماہ کے اوائل تک ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی تقسیم کی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے بیان میں خاص طور پر اس نکتے کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ایس ایل اے پر معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔

پاکستان نے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے جولائی 2024 میں 7 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام حاصل کیا تھا، 37 ماہ پر محیط ای ایف ایف میں کارکردگی کے 6 جائزے شامل ہیں اور اس جائزے کی کامیابی کے ساتھ تکمیل پر اگلی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 17 مارچ 2025
کارٹون : 16 مارچ 2025