• KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am
  • KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am

موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان میں غذائی پیداوار اور کروڑوں لوگوں کا ذریعۂ معاش متاثر ہوا ہے، وزیر خزانہ

شائع March 21, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں غذائی پیداوار اور کروڑوں لوگوں کا ذریعۂ معاش متاثر ہوچکا ہے۔

اسلام آباد میں پہلے ’ عالمی یوم گلیشیئر’ کے سلسلے میں منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ( بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے ) آبی چکر ( واٹر سائیکل) میں بگاڑ کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار، غذائی پیداوار اور کروڑوں لوگوں کا ذریعہ معاش پہلے ہی متاثر ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی تھنک ٹینک ’ جرمن واچ ’ کی جانب سے جاری کی گئی کلائمیٹ رسک انڈیکس ( سی آر آئی ) 2025 رپورٹ کے مطابق پاکستان 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ملک ہے، اس کے بعد بلیزے اور اٹلی کا نمبر ہے۔

پاکستان کے موسمیاتی تغیر کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ملک ہونے کی وجہ 2022 میں موسلا دھار بارشوں، گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے سے پانی کے بہہ نکلنے ( جی ایل او ایف ) اور دیگرعوامل کی بنیاد پر آنے والا زبردست سیلاب تھا۔

2022میں آنے والے سیلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ’ 2022 میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کے واقعات ( جی ایل او ایف ) رونما ہوئے، پاکستان میں تین ہزار سے زائد گلیشیئرز کی وجہ سے وجود میں آئی جھیلیں ہیں، ان میں سے 33 جھیلوں کے پھٹ کر پانی بہہ نکلنے کا بہت زیادہ خطرہ ہے، جس کے نتیجے میں 70 لاکھ سے زائد لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ ’

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعداد و شمار بہت بلند اور پریشان کُن ہیں اور اسی لیے ’پاکستان گلیشیئل پروٹیکشن اینڈ ریزیلیئنس فریم ورک ’ کے سلسلے میں کیا جانے والا کام بہت بروقت اقدام ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ جہاں رقم کا انتظام اہم ہے وہیں کیپیسٹی بلڈنگ بھی ایک حقیقی چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد پاکستان سے 10 ارب ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے، مگر اس کا ایک تہائی ہی وصول ہوسکا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم قابل سرمایہ کاری اور نفع بخش مصنوعات پیش نہ کرسکے اور اسی چیز پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ’ گلیشیئرز کا عالمی دن’ منایا جارہا ہے اور یہ دن دنیا بھر کے گلیشیئرز کی صورتحال اور دنیا کے پانی، خوراک اور انرجی سیکیورٹی پر پگھلتی ہوئی برف کے اثرات کے حوالے سے ایک مذاکراتی پلیٹ فارم اوراقدامات کی راہ متعین کرے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ’ گلیشیئرز کا عالمی دن ’ منا کر حکومت ملک کی پہلی ’ گلیشیئر کنزرویشن اسٹریٹجی ’ کا اجرا کر رہی ہے جس سے ان انتہائی اہم ماحولی نظاموں کے تحفظ کی اجتماعی کوششیں مستحکم ہوں گی۔

مسلسل گھٹتے ہوئے گلیشیئر شدید نوعیت کے واقعات اور نشیبی علاقوں کی آبادی اور ٹرانسپورٹ اور توانائی کے انفرا اسٹرکچر کے لیے خطرات کا باعث بنتے ہیں جیسے کہ گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب، مٹی کے تودوں کا گرنا اور کٹاؤ یا رسوب سازی وغیرہ۔

گلیشیئر عالمی آب و ہوا کو منظم رکھنے اور اربوں انسانوں کی بقا کے لیے ضروری تازہ پانی کی فراہمی کے لیے انتہائی اہم ہیں، تاہم انیسویں صدی سے جاری انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے موسمیاتی تغیر کے باعث یہ اہم ترین وسائل تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے 2025 کو گلیشیئرز کے تحفظ کا عالمی سال قرار دیا ہے، اس کا مقصد گلیشیئرز کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان ( گلیشیئرز) پرانحصار کرنے والے اوربرف کے پگھلنے سے متاثر ہونے والوں کو پانی، موسم اور موسمیاتی تغیر کے حوالے سے ضروری خدمات مہیا ہوسکیں۔

یہ کوششیں دنیا بھر میں تازہ پانی اور ماحولیاتی نظام سے متعلق خدمات کا کلیدی ماخذ ہونے کے طور پر پہاڑی خطوں کے اہم کردار کو نمایاں کرتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 مارچ 2025
کارٹون : 24 مارچ 2025