• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

سعودی عرب میں امریکا اور روس کے درمیان سمندری جنگ بندی کے معاہدے پر مذاکرات

شائع March 24, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان یوکرین میں وسیع پیمانے پر جنگ بندی کے معاہدے سے پہلے بحیرہ اسود میں سمندری جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں۔

یہ بات چیت، جو اتوار کے روز سعودی عرب میں یوکرین کے ساتھ امریکی مذاکرات کے بعد ہوئی، روس کی جانب سے کیف پر مسلسل تیسری رات جاری رہنےو الے فضائی حملے کے بعد ہوئی، جس میں ایک شخص زخمی ہوا اور یوکرینی دارالحکومت کے آس پاس کے علاقے میں مکانات کو نقصان پہنچا۔

روس کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 227 یوکرینی ڈرون مار گرائے ہیں، کیونکہ اس کے جنوبی کراسنودار کے علاقے میں گزشتہ ہفتے یوکرینی ڈرون حملے میں تباہ ہونے والے آئل ڈپو میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے پانچویں دن بھی اس کے فائر فائٹرز جدوجہد کر رہے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین سالہ تنازعہ ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، گزشتہ ہفتے انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پوتن دونوں سے بات کی تھی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سعودی مذاکرات کا مقصد بحیرہ اسود میں سمندری جنگ بندی تک پہنچنا ہے، جس سے بحری جہازوں کی آزادانہ روانی ممکن ہو سکے، اگرچہ یہ علاقہ حالیہ مہینوں میں شدید فوجی آپریشنز کا مقام نہیں رہا، اور یہ بھی واضح نہیں تھا کہ آیا ان مذاکرات کے نتیجے میں فوری طور پر کوئی نیا معاہدہ ہوگا یا فریقین کو وسیع تر ایجنڈے پر بات کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے مذاکرات کا اہتمام کیا گیا تھا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات بنیادی طور پر جہاز رانی کے تحفظ کے بارے میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ اسود میں شپنگ سے متعلق 2022 کا معاہدہ ماسکو سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تھا۔

بحیرہ اسود پر توجہ اس وسیع 30 روزہ جنگ بندی کے معاہدے سے کہیں زیادہ محدود ہے جو امریکا نے اس ماہ کے شروع میں سعودی عرب میں تجویز کیا تھا، یہ اشارہ ہے کہ روس ابھی بھی لڑائی میں کسی اہم وقفے پر رضامندی سے کچھ فاصلے پر ہو سکتا ہے۔

2022 سے یوکرین نے روس کے بحیرہ اسود کے بیڑے کو نمایاں نقصان پہنچایا ہے، جس سے ماسکو کو کچھ بحری جہازوں کو کریمیا میں اپنے اڈے سے منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

یوکرین اپنی بندرگاہوں پر روسی حملوں کے باوجود، اودیسہ کے علاقے میں اپنے تین اہم سمندری بندرگاہوں سے بحیرہ اسود کے راستے اناج، لوہے کے کچ دھاتیں اور دیگر اشیاء جنگ سے پہلے کے زمانے کے برابر برآمد کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

تاہم، یہ میکولائیف کی بندرگاہ استعمال کرنے کے قابل نہیں رہا، جو کبھی ایک بڑا برآمدی مرکز تھی، اور زیلنسکی نے اس ماہ کے شروع میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے سمندر اور فضا میں جنگ بندی کے خیال کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔

یورپ میں شکوک و شبہات

سعودی مذاکرات کی منصوبہ بندی پر بریفنگ دینے والے ایک ذرائع نے بتایا کہ امریکی فریق کی قیادت وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سینئر ڈائریکٹر اینڈریو پیک اور محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار مائیکل اینٹون کر رہے تھے۔

روس کی نمائندگی گریگوری کراسن کر رہے تھے، جو سابق سفارت کار ہیں اور اب روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین ہیں، اور سرگئی بیسیدا، جو سوویت دور کے کے جی بی کے اہم جانشین ادارے، وفاقی سیکورٹی سروس کے ڈائریکٹر کے مشیر ہیں۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے کراسن کے حوالے سے کہا کہ تقریباً تین گھنٹے کی بات چیت کے بعد وقفے کے دوران مشاورت ’تخلیقی‘ طور پر آگے بڑھ رہی ہے اور دونوں فریقوں نے اپنے دوطرفہ تعلقات میں ’ تکلیف دہ’ سمجھے جانے والے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

ٹرمپ، جنہوں نے بارہا یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، مذاکرات کے طریقہ کار پر وسیع اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اب تک اس عمل میں پوتن کی شمولیت کی تعریف کی ہے۔

تاہم، بڑی یورپی طاقتوں میں اس بات پر شک و شبہ پایا جاتا ہے کہ آیا پوتن حقیقی رعایتیں دینے کے لیے تیار ہیں یا وہ اپنے زیادہ سے زیادہ مطالبات پر قائم رہیں گے جو 2022 میں یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد سے تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔

پوتن کا کہنا ہے کہ وہ امن پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن یوکرین کو سرکاری طور پر نیٹو میں شمولیت کی خواہش ترک کرنی ہو گی اور چار یوکرینی علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلانی ہوں گی جن کا روس دعویٰ کرتا ہے اور ان میں سے زیادہ تر پر کنٹرول رکھتا ہے۔

توانائی کی تنصیبات پر حملوں میں وقفہ

کریملن نے کہا کہ روس ابھی بھی یوکرینی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے اہداف پر حملے کرنے پر 30 دن کی روک تھام کی پابندی کر رہا ہے جس کا پوتن نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے وعدہ کیا تھا، اس کے باوجود کیف روسی توانائی کی تنصیبات پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

یوکرین، جس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں جنگ میں وقفے وقفے پر راضی ہوگا جب کسی باضابطہ دستاویز پر دستخط ہو جائیں، نے ماسکو پر عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے، جس سے روس انکار کرتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اتوار کے روز سی بی ایس کے ’فیس دی نیشن‘ کو بتایا کہ امریکی، روسی اور یوکرینی وفود ریاض میں ایک ہی جگہ موجود تھے۔

سعودی ریاستی ٹی وی نے آج کہا کہ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ ان کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ امریکی وفد روس کے ساتھ اپنی مشاورت ختم کرنے کے بعد یوکرین کے ساتھ مزید بات چیت کرے گا۔

مائیک والٹز نے کہا کہ’ اعتماد سازی کے اقدامات’ پر بھی تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے، جس میں روس کے زیر قبضہ یوکرینی بچوں کی واپسی بھی شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025