• KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am
  • KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am

نادرا نے عالمی شہرت یافتہ ارشد چائے والا کی پاکستانی شہریت معطل کردی

شائع April 9, 2025
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے سوشل میڈیا پر ’چائے والا‘ کے نام سے شہرت حاصل کرنے والے ارشد خان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر وفاقی حکومت اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردیے۔

مردان سے تعلق رکھنے والے ارشد خان کو 2016 میں اس وقت شہرت ملی تھی جب ایک فوٹوگرافر نے ان کی چائے ڈالتے ہوئے تصویر انسٹاگرام پر شیئر کی تھی جو وائرل ہوگئی تھی۔

ڈان اخبار میں رپورٹ کے مطابق درخواست گزار نے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت سے رجوع کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ نادرا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی جانب سے ان کی شناختی دستاویزات بلاک کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

سماعت کے دوران بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ ارشد خان پاکستانی خواب کی علامت ہیں، اسلام آباد میں چائے بیچتے ہوئے ان کی ایک تصویر کے وائرل ہونے کے بعد جس نے انہیں عاجزانہ آغاز سے بین الاقوامی شہرت تک پہنچایا، عالمی سطح پر ان کی پہچان کے باوجود نادرا اور دیگر اداروں کے اقدامات نے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی جانب سے 1978 سے قبل رہائش کے ثبوت کا مطالبہ بدنیتی پر مبنی تھا اور اس میں کوئی قانونی جواز نہیں تھا، خاص طور پر اس وقت جب ارشد خان کے خاندان کی شہریت کی دستاویزی تاریخ موجود ہے، آئین کے آرٹیکل 4، 9، 14 اور 18 کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے ارشد خان کے ذریعہ معاش، وقار اور قانونی سلوک کے حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیا۔

عدالت کو سندھ ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا جس میں مناسب طریقہ کار کے بغیر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

وکیل کے دلائل کے جواب میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور نادرا کے لا افسر نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پاکستانی شہریت ثابت کرنے والی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔

جسٹس جواد حسن نے فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نادرا اور ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے سینئر افسران کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی تاکہ وہ اپنے اقدامات کا جواز پیش کرسکیں۔

عدالت نے حکام کو درخواست گزار کے خلاف کوئی منفی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا۔

جسٹس جواد حسن نے حکام کو ارشد خان کے خلاف کسی بھی قسم کی جبری کارروائی کرنے سے بھی روک دیا جس نے درخواست میں اپنی حیثیت کے تعین تک پیدائشی طور پر پاکستانی شہریت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ فیصلہ جسٹس جواد حسن پر مشتمل سنگل بینچ نے درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ فاطمۃ الزہرہ بٹ کے توسط سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران سنایا۔

درخواست گزار افغان پناہ گزین والدین کے ہاں پاکستان میں پیدا ہوئے اور انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا، انہوں نے پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی دفعہ 4 کے تحت شناختی کارڈ جاری کرنے اور ان کی شہریت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے نادرا کو ہدایت کی کہ درخواست قابل سماعت ہے اور ایک ماہ میں درخواست گزار کے دعوے کا فیصلہ کرے، انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق عبوری حکم نامے کے ذریعے کیا جانا چاہیے، اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے نادرا کے فیصلے تک کسی بھی سرکاری ادارے کو درخواست گزار کے خلاف سخت اقدامات کرنے سے بھی روک دیا۔

کارٹون

کارٹون : 15 اپریل 2025
کارٹون : 14 اپریل 2025