• KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am
  • KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am

اسرائیل جنوبی لبنان سے انخلا کرے تو غیرمسلح ہونے پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، حزب اللہ

شائع April 9, 2025
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل جنوبی لبنان سے انخلا کر لے اور بمباری بند کر دے تو حزب اللہ غیرمسلح ہونے کے حوالے سے لبنانی صدر کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، جیسے جیسے لبنان کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے مطالبات میں تیزی آ رہی ہے، حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کے مقصد سے مذاکرات کا امکان، جو دو سال قبل اس کے عروج کے زمانے میں ناقابل تصور تھا، غزہ کی جنگ کی وجہ سے شروع ہونے والے تباہ کن تنازعے میں اسرائیل کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ گروپ پر شدید بمباری کے بعد مشرق وسطیٰ کے طاقت کے توازن میں آنے والی ڈرامائی تبدیلیوں کو اجاگر کرتا ہے۔

لبنان کے تین سیاسی ذرائع نے بتایا کہ امریکا کے حمایت یافتہ صدر جوزف عون، جنہوں نے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ہتھیاروں کے کنٹرول پر ریاست کی اجارہ داری قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جلد ہی حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بارے میں مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

2024 میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے جنگ کے نتیجے میں حزب اللہ کو اس وقت شدید نقصان پہنچا، جب اس کے اعلیٰ ترین رہنما اور ہزاروں جنگجو شہید ہو گئے اور اس کے راکٹوں کا بیشتر ذخیرہ تباہ ہو گیا۔

اس نقصان میں اس وقت اور اضافہ ہو گیا جب شام میں حزب اللہ کے اتحادی بشار الاسد اقتدار سے محروم ہوگئے جس سے ایران کی جانب سے رسد کی راہیں منقطع ہو گئیں۔

حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ یہ گروپ قومی دفاع کی حکمت عملی کے تناظر میں اپنے ہتھیاروں پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن اس کا انحصار اسرائیل کے جنوبی لبنان میں پانچ پہاڑی چوٹیوں سے اپنی فوجیں واپس بلانے پر ہے۔

سینئر عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا، ’ حزب اللہ اپنے ہتھیاروں کے معاملے پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے اگر اسرائیل ان پانچ مقامات سے انخلاء کر لے اور لبنانیوں کے خلاف اپنی جارحیت بند کر دے۔’

حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بارے میں ممکنہ مذاکرات پر اس کے موقف کی اس سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ذرائع نے سیاسی حساسیت کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔

حزب اللہ کے میڈیا آفس نے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا جبکہ صدارتی دفتر نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اسرائیل، جس نے جنگ کے دوران جنوبی لبنان میں فوجیں بھیجی تھیں، بڑی حد تک انخلا کرچکا ہے لیکن فروری میں اس نے پانچ پہاڑی چوٹیوں کو نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا، اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ اس وقت یہ چوٹیاں خالی کرے گا جب اسے یقین ہو جائے گا کہ سکیورٹی کی صورتحال اس کی اجازت دیتی ہے۔

حزب اللہ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس گروپ نے یکطرفہ طور پر لبنان کو تنازعات میں دھکیلا ہے اور حکومت کے کنٹرول سے باہر اس کے بڑے ہتھیاروں کے موجود ہونے سے ریاست کمزور ہوئی ہے۔

اسرائیل کے ساتھ امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت لبنانی فوج کو تمام غیر مجاز فوجی تنصیبات کو ختم کرنا اور تمام ہتھیار ضبط کرنا ہوں گے، جس کا آغاز دریائے لیطانی کے جنوب میں واقع علاقوں سے ہوگا، جو اسرائیلی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر شمال میں بحیرہ روم میں گرتا ہے۔

حزب اللہ کی سوچ سے واقف دو ذرائع نے بتایا کہ وہ لیطانی کے شمال میں اپنے سب سے طاقتور ہتھیار، بشمول ڈرون اور ٹینک شکن میزائل، فوج کے حوالے کرنے پر غور کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 اپریل 2025
کارٹون : 14 اپریل 2025