ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد ایپل نے 600 ٹن آئی فون بھارت سے امریکا پہنچا دیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف میں نمایاں اضافے کے اعلان کے بعد ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ایپل نے 600 ٹن (15 لاکھ) آئی فون چارٹر پروازوں کے ذریعے بھارت سے امریکا منتقل کردیے۔
عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایپل کے اس اقدام کا مقصد محصولات سے بچنےکی کوشش تھا۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ چین سے درآمدات پر ایپل کے بہت زیادہ انحصار کی وجہ سے امریکا میں آئی فونز کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں، کیونکہ چین ان آلات کا ایک بڑا پیداواری مرکز ہے، جس پر ٹرمپ کی طرف سے 125 فیصد کی سب سے زیادہ شرح سے محصول عائد کیا گیا ہے۔
یہ اعداد و شمار بھارت سے درآمدات پر عائد 26 فیصد کے محصول سے کہیں زیادہ ہیں، لیکن اس ہفتے ٹرمپ کی طرف سے چین کے علاوہ باقی ممالک کے لیے ٹیرف کا نفاذ 90 دن کے لیے معطل کرنے کے اعلان کے بعد سے بھارت سے درآمدات پر بھی محصول کا نفاذ موخر ہوگیا ہے۔
ایپل کی اس منصوبہ بندی سے واقف ایک ذریعے نے کہا کہ امریکی کمپنی ’ٹیرف کو شکست دینا چاہتی تھی۔‘
ذرائع نے مزید بتایا کہ کمپنی نے بھارتی ہوائی اڈے کے حکام سے درخواست کی کہ جنوبی ریاست تامل ناڈو کے چنئی ایئرپورٹ پر کسٹم کلیئرنس کے لیے درکار وقت کو 30 گھنٹوں سے کم کر کے 6 گھنٹے کر دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارتی مینوفیکچرنگ حب کے ہوائی اڈے پر نام نہاد ’گرین کوریڈور‘ کا انتظام اس ماڈل کی تقلید کرتا ہے جو ایپل، چین کے کچھ ہوائی اڈوں پر استعمال کرتا ہے۔
ذرائع اور ایک بھارتی سرکاری اہلکار نے بتایا کہ مارچ سے تقریباً 6 کارگو طیارے جن میں سے ہر ایک کی گنجائش 100 ٹن ہے، پرواز کر چکے ہیں، جن میں سے ایک نے اسی ہفتے اڑان بھری جب نئے ٹیرف نافذ ہوئے۔
رائٹرز کے لگائے گئے تخمینے کے مطابق ایک آئی فون 14 اور اس کے چارجنگ کیبل کا پیک شدہ وزن تقریباً 350 گرام ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کچھ پیکنگ وزن کو مدنظر رکھتے ہوئے 600 ٹن کے کل کارگو میں تقریباً 1.5 ملین آئی فونز شامل تھے۔
ایپل اور بھارت کی وزارت ہوا بازی نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، جبکہ تمام ذرائع نے ’رائٹرز‘ سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
ایپل دنیا بھر میں سالانہ 22 کروڑ سے زیادہ آئی فون فروخت کرتا ہے، اور کاؤنٹرپوائنٹ ریسرچ کا اندازہ ہے کہ اب امریکا میں آئی فون کی کُل درآمدات کا پانچواں حصہ بھارت سےاور باقی چین سے آتا ہے۔
ٹرمپ نے بدھ تک چین پر امریکی محصولات میں مسلسل اضافہ کیا، جو پہلے 54 فیصد سے بڑھ کر اب 125 فیصد ہو گئے۔
روزن بلٹ سیکیورٹیز کے تخمینوں پر مبنی حسابات سے پتا چلتا ہے کہ 54 فیصد کی ٹیرف شرح پر، امریکا میں اعلیٰ ترین آئی فون 16 پرو میکس کی 1599 ڈالر لاگت بڑھ کر 2300 ڈالر ہو جاتی۔
اتوار کی شفٹیں
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت میں، ایپل نے آئی فون پلانٹس میں معمول کی پیداوار میں 20 فیصد اضافے کے اپنے ہدف کو پورا کرنے کے لیے فضائی ترسیل میں اضافہ کیا، پیداوار میں یہ اضافہ کارکنوں کو شامل کر کے اور سب سے بڑی فاکس کون انڈیا فیکٹری میں عارضی طور پر اتوار کے دن بھی کام جاری رکھ کر حاصل کیا گیا۔
دو دیگر براہ راست ذرائع نے تصدیق کی کہ چنئی میں فاکس کون پلانٹ اب اتوار کو بھی چلتا ہے، جو عام طور پر چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ اس پلانٹ نے گزشتہ سال 2 کروڑ آئی فون تیار کیے تھے جن میں آئی فون 15 اور 16 کے نئے ماڈلز شامل ہیں۔
چونکہ ایپل چین سے باہر اپنی مصنوعات کی پیداوار کو متنوع بنا رہا ہے، اس سلسلے میں اس نے بھارت کو ایک اہم کردار کے لیے تیار کیا ہے، اس کے دو اہم سپلائرز، فاکس کون اور ٹاٹا، کے وہاں کُل تین کارخانے ہیں اور دو مزید تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
ایک سینئر بھارتی اہلکار نے بتایا کہ ایپل نے 8 ماہ تک چنئی میں کسٹم کلیئرنس تیز کرنے کی منصوبہ بندی کی، اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے بھی حکام سے ایپل کی مدد کرنے کو کہا۔