• KHI: Asr 5:05pm Maghrib 6:57pm
  • LHR: Asr 4:42pm Maghrib 6:35pm
  • ISB: Asr 4:49pm Maghrib 6:43pm
  • KHI: Asr 5:05pm Maghrib 6:57pm
  • LHR: Asr 4:42pm Maghrib 6:35pm
  • ISB: Asr 4:49pm Maghrib 6:43pm

قصور ڈانس پارٹی میں ’لڑکیوں کے بال کھینچ کر ویڈیو بنانے کی جرات کیسے کی‘، عدالت کا اظہار برہمی

شائع April 14, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

لاہور ہائیکورٹ نے قصور ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزموں کی ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے پر ایس ایچ او، کانسٹیبل صادق اور کانسٹیبل ندیم کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے جب کہ جسٹس علی ضیا باجوہ نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کے بال کھینچ کر ویڈیو بنانے کی جرات کیسے کی۔

لاہور ہائیکورٹ میں قصور مبینہ ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیا باجوہ نے شہری وشال شاکر کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے زیر حراست ملزمان کی ویڈیو بنانے سے منع کر رکھا ہے، عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی اسی پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

دوران سماعت، ڈی پی او قصور عیسیٰ سکھیرا عدالتی حکم پر پیش ہوئے، جسٹس علی ضیا باجوہ نے ان سے استفسار کیا ’ویڈیو وائرل کی گئی‘، ڈی پی او صاحب آپ نے اس حوالے سے کیا کیا؟

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ڈی پی او صاحب آپ نے پوچھا کہ پولیس اہلکار کی جرات کیسے ہوئے لڑکیوں کے بال کھینچ کر ویڈیو بنانے کی ؟

ڈی پی او قصور نے جواب دیا کہ یہ بہت بد قسمتی کی بات ہے، ہم نے متعلقہ پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے، یہ کوئی نجی ایونٹ نہیں تھا، اس کی باقاعدہ سوشل میڈیا پر تشہیر کی گئی تھی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ جو کام پولیس اہلکاروں نے کیا ہے وہ کسی بھی معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے، کیا آپ یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ دوبارہ آپ کے ضلع میں یہ نہیں ہو گا۔

ڈی پی او قصور کا کہنا تھا کہ 48 گھنٹوں میں میں نے اس واقعے پر ایکشن لے کر پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا، میں یقین دہانی کرواتا ہوں کہ میرے ضلع میں دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔

ڈی پی او نے مزید کہا کہ متعلقہ ایس ایچ او ڈانس پارٹی منعقد کروانے والوں کے ساتھ رابطے میں تھا، ایس ایچ او نے ریڈ سے پہلے پارٹی منعقد کروانے والوں کو آگاہ کیا اور کمزور ایف آئی آر دی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ڈی پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تاریخ کے لیے آپ اپنے ایس پی کی ڈیوٹی لگادیں آپ کو آنے کی ضرورت نہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی ٹک ٹاک بنا کر پولیس پراسیکیوشن کا کیس خراب کرتی ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب بھی عدالت میں پیش ہوں، ایڈوکیٹ جنرل عدالت کی معاونت کریں کہ کیا کسی ملک میں ملزمان کو ایسے ایکسپوز کرنے کا قانون ہے۔

بعد ازاں، لاہور ہائیکورٹ نے قصور ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزموں کی ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے پر ایس ایچ او، کانسٹیبل صادق اور کانسٹیبل ندیم کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیے۔

وائرل ویڈیو

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مبینہ ڈانس پارٹی میں گرفتاری کے بعد ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

وائرل ہونے والی ویڈیو فارم ہاؤس سے گرفتار کیے جانے والے افراد کی ہے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ موبائل کیمرے سے ویڈیو بنانے والے گرفتار ہونے والی خواتین پر ایک، ایک کر کے فوکس کرتے ہیں۔

ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین اپنے چہرے چھپانے کی کوشش کرتی ہیں، تاہم ویڈیو میں خاتون پولیس اہلکار دکھائی دیتی ہے جو چہرہ چھپانے والی خواتین کا ہاتھ پکڑ کر نیچے کرتی ہے، اس طرح ویڈیو میں ایک اور ہاتھ نظر آتا ہے جو ایک اور خاتون کے بالوں کو اس کے چہرے سے ہٹاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 اپریل 2025
کارٹون : 20 اپریل 2025