اسلام آباد پولیس کا پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن، رکن اسمبلی سمیت 18افراد گرفتار
اسلام آباد میں واقع پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے والے انصار الاسلام کے کارکنوں کے خلاف پولیس آپریشن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سمیت 18 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے اراکین پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے جس کے بعد پولیس نے انہیں نکالنے کے لیے آپریشن شروع کردیا۔
آئی جی اسلام آباد پولیس محمد احسن یونس نے پارلیمنٹ لاجز میں رضاکاروں کی موجودگی نوٹس لیتے ہوئے ڈی چوک اور پارلیمنٹ لاجز میں موجود افسران کو معطل کردیا ہے اور آپریشن کا چارج سنبھال لیا ہے۔
ٹوئٹر پر فوٹیج میں پولیس حکام کو پارلیمنٹ لاجز کے اندر تلاشی لینے اور یونیفارم میں ملبوس افراد کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام(ف) پر انصارالاسلام کے 70 کارکنوں کو پارلیمنٹ لاجز میں لانے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ لاجز میں چھپے ہوئے ہیں، ہم اب بھی پرامن طریقے سے معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے پولیس آفیشلز کو پیٹا اور انہیں بند کردیا اور انصار الاسلام کے اراکین کو پولیس کے حوالے نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دیگر لوگوں کو پارلیمنٹ آنے سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ادھر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے اور کارکنوں کو بھی وہاں پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
اعلان جنگ کرتا ہوں، حکومت چلنے نہیں دی جائے گی، مولانا فضل الرحمٰن
پولیس کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج کے واقعے سے اس بات کی تصدیق ہو رہی ہے کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو اسلام آباد پولیس کے ذریعے اغوا کیا جائے گا جس کے لیے ہمارے رضاکار یہاں پہنچے ہیں جن کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے یہاں پہنچا ہوں اور اپنے دوستوں کے ہمراہ گرفتاری پیش کروں گا اور تمام پارٹیوں کے کارکنوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسلام آباد پہنچ سکیں تو ضرور پہنچیں ورنہ اپنے اپنے شہروں میں سڑکیں بند کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد پولیس کی دہشت گردی کو نہیں مانتے، آئی جی اسلام آباد پولیس اسلام آباد کا ذاتی ملازم ہے اور ذاتی ملازم کا کردار ادا کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلان جنگ کررہا ہوں، اب پورا ملک اٹھے گا اور ان کی حکومت چلنے نہیں دی جائے گی۔
شہباز شریف کا اظہار مذمت
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پارلیمنٹ لاجز سے پولیس کے فوری طور پر نکل جانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے لاجز پر چھاپہ کھلا حملہ ہے، پارلیمانی اراکین پر تشدد اور ان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور زیر حراست کارکنوں کو فوری رہا کرنا چاہیے۔
مولانا کے غنڈے ہماری چادر اور چاردیواری پر حملہ کر رہے تھے، پارلیمانی سیکریٹری
پارلیمنٹ لاجز کی صورتحال پر پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کس ڈھٹائی اور بے شرمی سے اپوزیشن بات کر رہی ہے، میرا لاج ہے یہاں پر جہاں مولانا کے غنڈے دھندناتے پھر رہے تھے اور ان کو تو چادر اور چار دیواری کا بھی نہیں پتہ۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو تو یہ بھی نہیں پتہ کہ اس لاج کے باہر غنڈے کیا کر رہے ہیں، میں آج لاہور میں تھی، کیا یہ برداشت کریں گے کہ جہاں ان کی مائیں بہنیں بیٹیاں رہ رہی ہوں کہ باہر ایسے غنڈے دندناتے پھریں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ہماری چادر اور چاردیواری پر حملہ کر رہے ہیں، یہ کسی کو کیا تحفظ دیں گے، ان کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ بلاول کی بوکھلاہٹ سے سب واضح ہے، انہوں نے خاتون اول کے بارے میں جو کلمات کہے، یہ بات ان کی پریشانیاں ظاہر کر رہی ہے۔
انہون نے کہا کہ یہ لوگ ارکان پارلیمنٹ کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہٰذا ان غنڈوں کو وہاں سے مار کر نکالا جائے۔
اسلام آباد پولیس کو گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے، مریم نواز
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان اور اس کی تیزی سے گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے دارالحکومت کی پولیس کو مشورہ دیا کہ اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کاروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں اور انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم ایاز صادق صاحب کے پاس بیٹھے میٹنگ کررہے تھے تو بتایا گیا کہ پولیس لاجز میں داخل ہوگئی ہے۔
انہوں نے پولیس کے اس اقدام کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں جے یو آئی کی تنظیم کے کچھ لوگوں کے وارنٹ ہیں، ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ لاجز میں آپ اس طرح داخل نہیں ہوسکتے لیکن یہ اپنی ضد پہ اڑے ہوئے ہیں۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اس حکومت کی جانب سے اسلام آباد سے اغوا کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے ہم نے اپنی سیکیورٹی کے لیے انصار الاسلام کے رضاکار بلائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس سے کوئی جھڑپیں نہیں ہوئیں، نہ ہم مسلح لوگ ہیں، ہم پولیس سے ٹکراؤ کرنے والے لوگ ہیں، ہم رضاکار ہیں لہٰذا اس طرح ایک پارٹی کو بہانہ بنا کر ٹارگٹ بنانا شاید پی ٹی آئی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم یکطرفہ طور پر اپنی سیکیورٹی کا انتظام کرتے ہیں تو یہ کسی آئین اور قانون میں ممنوع نہیں ہے، اگر وہ ہمیں تحفظ دیتے ہیں تو رضاکاروں کے آنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور اگر ہم ان دھمکیوں کے نتیجے میں ہم اپنا انتظام خود کریں کہ کوئی ہمیں اغوا نہ کرے تو اس پر وہ ہمیں کہتے ہیں کہ آپ ریاست سے لڑنا چاہتے ہیں، ریاست سے لڑنے کی ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے ایک سوال پر کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں اغوا کر لیا جائے گا اور اسی لیے ہم نے خود اپنی سیکیورٹی کا انتظام کیا ہے۔