• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

شائع July 12, 2023
چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک رکنی بینچ آج اس اپیل پر سماعت کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک رکنی بینچ آج اس اپیل پر سماعت کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کو پیش آنے والے پُرتشدد واقعات سے متعلق 7 فوجداری مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 2 ہفتوں کے لیے عبوری حفاظتی ضمانت دے دی۔

علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حکومتی اپیل پر نوٹس بھی جاری کیا ہے جس میں سائفر تنازع سے متعلق ایک آڈیو لیک کی انکوائری کے خلاف اُن کی جانب سے حاصل کیے گئے حکم امتناع کو چیلنج کیا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اقدام ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کے اس فیصلے کے ردعمل میں سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے گزشتہ ہفتے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات چھپانے کا ریفرنس قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے 10 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کارروائی روک دی تھی اور سیشن جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ توشہ خانہ ریفرنس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے بنائے گئے 8 قانونی سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 7 روز میں معاملے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

تاہم جب جج نے معاملے کا دوبارہ جائزہ لیا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث مسلسل 3 سماعتوں میں کیس پر بحث کے لیے عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شکایت درج کرنے کے لیے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا اور 120 روز میں ٹرائل کورٹ میں شکایت درج نہیں کی، لہذا ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کالعدم قرار دے۔

چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک رکنی بینچ بدھ کو (آج) اس اپیل پر سماعت کرے گا۔

دریں اثنا پنجاب پولیس نے 9 مئی واقعات سے متعلق پہلے سے درج مقدمات میں گرفتار افراد کے ضمنی بیانات کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو نامزد کردیا۔

حفاظتی ضمانت منظور

دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی واقعات سے متعلق پنجاب کے 4 شہروں میں درج 7 فوجداری مقدمات میں 2 ہفتوں کے لیے عبوری حفاظتی ضمانت دے دی۔

سابق وزیراعظم اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ہمراہ 2 رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوئے، سلمان صفدر نے دلیل دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرنے کے لیے متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا بیک وقت متعدد عدالتوں میں پیش ہونا ناممکن ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں بینچ نے راولپنڈی، میانوالی، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں درج مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت کے لیے 7 الگ الگ درخواستوں کی سماعت کی۔

بینچ نے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس جاری

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو وفاقی حکومت کی اپیل پر ایک نوٹس جاری کردیا جس میں سائفر تنازع سے متعلق ایک آڈیو لیک کی انکوائری کے خلاف ان کی جانب سے حاصل کردہ حکم امتناع کو چیلنج کیا گیا ہے۔

دسمبر میں لاہور ہائی کورٹ نے سائفر انکوائری میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو جاری کردہ طلبی نوٹس معطل کر دیا تھا۔

حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے قانونی اختیار کے ساتھ انکوائری شروع کی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو طلب کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے عدالت کے سامنے حقائق چھپائے اور ایف آئی اے کے جاری کردہ طلبی نوٹس کے خلاف حکم امتناع حاصل کیا۔

اسد علی باجوہ نے عدالت سے طلبی نوٹس معطل کرنے کا حکم واپس لینے کی استدعا کی جوکہ اُن کے بقول حکومت کا نقطہ نظر سنے بغیر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024