• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت کا آئندہ عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر کروانے کا عندیہ

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی عمل میں شفافیت کے حکومتی عزم پر زور دیا— فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی عمل میں شفافیت کے حکومتی عزم پر زور دیا— فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح عندیہ دیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، جس پر متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا جو کہ تازہ مردم شماری کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیوں کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کا اِن کیمرا اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کی۔

اجلاس کے بعد رہنما مسلم لیگ (ن) اعظم نذیر تارڑ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر نئی مردم شماری کے نتائج منظور نہ ہوئے تو پچھلی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جائیں گی اور اسی بنیاد پر انتخابات کرائے جائیں گے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے یہ بیان دیا گیا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہےکہ تازہ مردم شماری کے نتائج نوٹیفائی نہیں کیے جائیں گے۔

اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی عمل میں شفافیت کے حکومتی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کو جلد ہی منظر عام پر لایا جائے گا، پارلیمانی پینل نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے لیے اپنی تجاویز کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے، مجوزہ انتخابی اصلاحات کو اب بل کی شکل میں ڈھالا جائے گا۔

اگرچہ عین وقت پر درجنوں ترامیم کے باوجود اس متوقع بل کا مسودہ ابھی تک راز ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں ترامیم انتخابات میں شفافیت اور قابل اعتماد نتائج کے حوالے سے کی گئی ہیں، الیکشنز ایکٹ 2017 میں متعدد ترامیم کی تجویز دی گئی ہے تاکہ انتخابی نتائج کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایک مجوزہ ترمیم کے تحت عبوری حکومت اس بات کی پابند ہو گی کہ وہ علاقے جہاں انٹرنیٹ سروس دستیاب نہیں ہیں، وہاں حکومت نتائج کے فوری تبادلے کے متبادل ذرائع کو یقینی بنائے گی۔

کچھ شرکا نے انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جس کے نتیجے میں یہ معاہدہ طے پایا کہ مقررہ حد تک تاخیر کے بعد جمع کرائے گئے نتائج کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

کمیٹی کے اراکین نے پریزائیڈنگ افسر کے لیے انتخابی نتائج کو مخصوص مدت کے اندر جمع کرانے کو لازمی قرار دینے پر بھی اتفاق کیا، انہوں نے تجویز دی کہ تاخیر کی صورت میں پریزائیڈنگ افسر کو تاخیر کی ٹھوس وجوہات بتانے کا پابند ہونا چاہیے۔

پریزائیڈنگ افسران کو ریٹرننگ افسران ہائی ٹیک کمیونیکیشن ڈیوائسز (جدید ٹیکنالوجی پر مبنی مواصلاتی آلات) کی فراہمی یقینی بنائیں گے، پریزائیڈنگ افسر انتخابی نتائج اور دستخط والی دستاویز کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا۔

ایم کیو ایم معترض

وزیر قانون کے بیان کے ردعمل میں رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے تازہ مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کا مطالبہ کیا، یاد رہے کہ ایم کیو ایم نے گزشتہ برس پی ڈی ایم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے اقدام کی حمایت کرنے کے لیے عمران خان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

ایم کیو ایم نے متنبہ کیا کہ انہیں اعتماد میں لیے بغیر اگلے انتخابات کے بارے میں فیصلہ کرنا بطور اتحادی ان کے حق پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مکمل طور پر بروقت انتخابات کے حق میں ہیں لیکن ہم پرانی (2017) کی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کی حمایت نہیں کر سکتے، جب ہم نے پی ڈی ایم کی حمایت کی تب یہ ہمارے بنیادی مطالبات میں سے ایک تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اعتماد میں لیے بغیر آپ خود فیصلہ نہیں کر سکتے، بنیادی طور پر یہ مسلم لیگ (ن) کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں اعتماد میں لے، نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے نوٹی فکیشن اگلے انتخابات سے پہلے بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صرف 2 مطالبات تھے، ہم منصفانہ مردم شماری کی بنیاد پر نئی حلقہ بندی اور لاپتا کارکنوں کی بازیابی چاہتے تھے، اگر آپ ان مطالبات پر نظر ڈالیں تو یہ کراچی کے عوام اور ان کے حقوق سے ہماری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، لیکن ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد جب اس حکومت کی مدت تقریباً ختم ہوچکی ہے، ہمیں ان دونوں مطالبات پر کوئی پیش رفت نہیں نظر آرہی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024