اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت، خاردار تاریں نصب، اضافی نفری تعینات
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق جیل کے باہر خار دار تاروں کی تنصیب شروع کرکے اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی۔
جیل سے متصل اڈیالہ روڈ پر ناکے قائم کر دیے گئے ہیں، جیل کے مرکزی دروازے پر ملاقاتوں پر پابندی کے بینرز بھی آویزاں کر دیے گئے۔
اڈیالہ جیل سے متصل سڑک پر خار دار تاروں کی فینسنگ کا کام تیز کردیا گیا، جیل کے باہر غیر متعلقہ افراد، اور گاڑیوں کو رکنے کی اجازت نہیں ہے، میڈیا کی سیٹلائٹ گاڑیوں کو جیل سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کی اجازت ہے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت ہے۔
قبل ازیں 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا تھا۔
سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے بتایا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، بھاری اسلحہ اور بارود سمیت 3 دہشتگرد گرفتار کیے گئے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔
سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد ہوئے۔
بعدازاں 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔
مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔
یاد رہے کہ رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، پرویز الہیٰ اور سابق وزیر فواد چوہدری بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔