لاہور ہائی کورٹ: گندم اسکینڈل کی تحقیقات نیب سے کرانے کیلئے درخواست دائر
لاہور ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) سے کرانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہری کی جانب سے دائر درخواست میں وزیر اعظم شہباز شریف کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری، سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ، نیب اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواستگزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ حکومتی سطح پر بنائی گئی کمیٹی شفاف تحقیقات نہیں کرسکتی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے دو ماہ میں 7.78 لاکھ میٹرک ٹن گندم امپورٹ کی گئی، حکومت خود گندم اسکینڈل کا حصہ ہے اس لیے میرٹ پر تحقیقات ممکن نہیں۔
درخواستگزار کے مطابق نیب کو گندم میگا اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے درخواست دی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ نیب کو گندم میگا اسیکنڈل کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موجودہ حکومت کی اب تک کی مدت میں بھی گندم کی درآمد کا سلسلہ جاری رہا۔
6 مئی کو وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے 2023-24 کے دوران درآمد کی گئی کیڑے سے متاثرہ گندم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اب تک انکشاف کیا ہے کہ نگران حکومت نے اگست 2023 سے مارچ 2024 کے دوران 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی ہے، جس میں 13 ملین ٹن گندم فنگس کی وجہ سے انسانی استعمال کے قابل نہیں ہے۔
اسی اثنا میں سابق نگران وزیراعظم کی مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے ساتھ گندم بحران کے معاملے پر بحث ہوئی تھی، حنیف عباسی نے مبینہ طور پر گندم اسکینڈل کے لیے انوار الحق کاکڑ کی سرزنش کی جبکہ سابق نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر وہ ’فارم 47‘ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما عوام کے سامنے آنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔
پی ٹی آئی بھی اس معاملے میں کود پڑی تھی اور انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی روشنی میں گندم اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔
دریں اثنا، ترجمان پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے انکشافات آنکھ کھولنے کے لیے کافی ہے، اور اس نے بہت سے اہم سوالات کو جنم دیا ہے، جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔