• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول قابل تجدید ذرائع سے ہوگا، پاور ڈویژن

شائع September 19, 2024
فائل فوٹو بشکریہ فیس بک
فائل فوٹو بشکریہ فیس بک

پاور ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ 2030 تک ملک میں 53 فیصد توانائی کا حصول ریونیوایبل انرجی پر شفٹ ہوجائے گا جب کہ ریونیوایبل انرجی کے 5 ہزار میگاواٹ کے منصوبے زیر تعمیر ہیں۔

قراتہ العین مری کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاور ڈویژن حکام کی طرف سے ریونیوایبل انرجی پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

پاور ڈیژن حکام نے ایوان بالا کی کمیٹی کو بتایا کہ 2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول قابل تجدید ذرائع سے ہوگا، 19 ہزار میگاواٹ بجلی 2030 تک سسٹم میں شامل ہوجائے گی، 19 ہزار میں سے 15 ہزار میگاواٹ پن بجلی سے پیداوار ہوگی۔

چیئرپرسن کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ معلومات وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس ہونی چاہیے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کو یہ معلومات پیش کرنی چاہیے۔

اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی پر نظر ثانی کررہے ہیں، اس معاملہ پر وزیراعظم کو بریفنگ دی ہے، الیکٹرک وہیکل پالیسی پر بینکوں کے ساتھ ملکر فنانشل ماڈل تیار کیا جارہا ہے، الیکٹرک وہیکل پالیسی سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

سینیٹر منظور احمد نے سوال کیا کہ بلوچستان میں اب تک کتنا کام ہوا ہے، گرین بلوچستان کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے، جس پر وزارت حکام نے جواب دیا کہ 39 معاہدے کیے ہیں، مختلف این جی اوز کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

سینیٹر منظور احمد نے پوچھا کہ بلوچستان میں ماحولیاتی تبدیلی نے تباہی مچائی ہے، وزارت کے پاس کوئی پروگرام ہے، جو لوگوں کو ریلیف دے، لوگوں کے بلوچستان میں گھر تباہ ہوئے ہیں، لوگ بے گھر ہوئے ہیں، زراعت کا نظام تباہ ہوگیا ہے،کیا آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے جو لوگوں کو ریلیف فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے بلوچستان میں این جی اوز یا دیگر ایجنسیوں کے ساتھ جو کام کیا ہے، اس کا مکمل ڈیٹا فراہم کردیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مختلف کمیونیٹیز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اس کی معلومات اگلے اجلاس میں لے آئیں گے۔

حکام نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ مرتب ہو رہے ہیں، 52 ضلع جو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئے، جائزہ لے کر ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے۔

وزیراعظم کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلابوں کے لیے اس بار وزیراعظم نے کمیٹی بنائی تھی، صوبوں کو بھی ان بورڈ لیا گیا، جن علاقوں میں سیلاب آیا وہاں آبادی نہیں ہونی چاہیے، اس بار زیادہ نقصان نہیں ہوا کیونکہ لوگوں کو پہلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔

سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ گلیشئیرز پگھل رہے ہیں، اس پر کوئی ڈیٹا آپ کے پاس ہے؟ حکام موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ ہمارے گلیشیئر بہتر ہورہے ہیں، بھارت کی جانب گلیشئیر پگھل رہے ہیں، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024