کوئٹہ سے نیا کیس رپورٹ، ملک بھر میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 33 ہوگئی
ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپوٹ ہوا ہے، جس کے بعد رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 33 ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی نیشنل ریفرنس لیب کے ایک عہدیدار کے مطابق پولیو وائرس ٹائپ ون کا یہ کیس بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے رپورٹ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کوئٹہ میں اس سال پولیو کا تیسرا اور ملک میں 33 واں کیس ہے، اب تک بلوچستان سے 17، سندھ سے 10، خیبرپختونخوا سے 4 اور پنجاب اور اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ 99.66 فیصد جینیاتی سیکوئنسنگ کو کوئٹہ کے ماحولیاتی نمونوں سے منسلک کیا گیا ہے، جو رواں سال 23 اپریل کو اکٹھے کیے گئے تھے، ضلع کوئٹہ کے ماحولیاتی نمونوں میں اس سال مسلسل ڈبلیو پی وی ون مثبت رہا ہے، جو وائرس کی گردش اور بچوں کے لیے خطرے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کوئٹہ میں 37 مثبت ماحولیاتی نمونے اور تین کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ کوئٹہ بلاک میں 65 مثبت ماحولیاتی نمونے اور 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ سال اس خطے میں پولیو مہم پر عمل درآمد ایک چیلنج تھا، احتجاج، بائیکاٹ اور سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے پولیو مہم کو ملتوی کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ صرف 37 فیصد ویکسین کی مدد سے پولیو کا خاتمہ بہت مشکل ہے، ویکسین کی تعداد میں اضافہ کیے بغیر صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔
آئی ٹی یونیورسٹی میں تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کے لیے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ صحت کے مسائل بالخصوص پولیو وبا صوبے میں اہم مسائل ہیں۔
صوبائی وزیر نے سوال کیا کہ جب صوبے میں صحت کا نیا نظام متعارف ہی نہیں کرایا گیا تو بہتری کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، باہر سے کوئی بھی ہمارے لئے ایسا کرنے نہیں آئے گا۔
بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ میں دیہی صحت کے مراکز کام نہیں کر رہے ہیں، صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ماہرین کی ٹیموں کی ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ویکسینیشن کے اعداد و شمار انتہائی کم سطح پر چلےگئے ہیں، اور اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مجموعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی تقسیم کا نیا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر صحت کے بنیادی یونٹس اور دیہی صحت کے مراکز کو آؤٹ سورس کیا جائے تو مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔