سپریم کورٹ: سانحہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ نے 9 مئی 2023 سانحہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست 10 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) گیٹ حملہ کیس کی سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 100 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
گزشتہ روز ہی عمران خان نے 13 دسمبر کو پشاور میں شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے عظیم الشان اجتماع کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجا اور اسد قیصر پر مشتمل 5 رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
عمران خان نے انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کمیٹی ان دو نکات پر مذاکرات کے لیے بنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 25 مئی 2023 کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی سانحہ کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں وفاق پاکستان، سابق وزیراعظم نواز شریف، اُس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف، مریم نواز، موجودہ صدر آصف زرداری، اُس وقت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو، اُس وقت پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کے علاوہ اُس وقت کے نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جبری علیحدگیوں کو غیر آئینی قرار دے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا جائے، 9 اور 10 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔
7 مئی 2024 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ 9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سوال بنتا ہے کہ کیا ہم خدانخواستہ کسی اور 9 مئی کے سانحے کا انتظار کر رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنادیا جائے، میرا سوال یہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس کے بارے میں ابہام ہو، یہ واقعات تو آپ کے سامنے ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ہم تیار ہیں، بنادیں جوڈیشل کمیشن، لیکن اگر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو پھر ایک جوڈیشل کمیشن اس پورے واقعہ کی تہہ تک جائے، وہ جوڈیشل کمیشن اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ 2014 کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے، وہ اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ پارلیمنٹ، پی ٹی وی، پر حملہ کیسے ہوا، کیسے کرایا گیا، کس طرح لوگوں کو یہ ہمت دی گئی کہ آپ ریاست کے خلاف کھڑے ہوں، پاسپورٹ جلائیں، سول نافرمانی کریں، بجلی کے بل جلائیں، کس طرح 2016 میں خیبر پخپتونخوا کے سرکاری وسائل سے دارالخلافہ پر وھاوا بولیں، 2022 میں دوبارہ دھاوا بولیں۔
9 مئی واقعہ
9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔