جی ایچ کیو حملہ کیس: زین قریشی سمیت مزید تین ملزمان پر فرد جرم عائد
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی زین قریشی سمیت راجا ناصر محفوظ اور راجا شہباز پر فرد جرم عائد کردی، اب تک مجموعی طور پر 116 ملزمان پر فرد جرم کی جاچکی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی، دوران سماعت پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے استدعا کی کہ غیر حاضر ملزمان محمد عاصم، بلال اعجاز، شہیر سکندر کے شناختی کارڈز بلاک کیے جائیں اور چیئرمین نادرا کو مراسلہ بھیجا جائے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کو بتایا گیا کہ غیر حاضر ملزم محمد عاصم نومبر سے سعودی عرب گیا ہوا ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ملزم عدالت سے بغیر اجازت بیرون ملک کیسے چلا گیا؟ ڈی جی پاسپورٹ امیگریشن سے وضاحت طلب کی جائے۔
کیس کی سماعت کے دوران ملزم راجا شہباز کی جانب سے فرد جرم کے لیے ناکافی شواہد کی درخواست دائر دی گئی، درخواست پر پراسیکیوشن اورملزم کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کی فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف درخواستیں خارج کی تھی۔
عدالت نے کہا تھا کہ کچھ ملزمان پر 5 دسمبر کو فردجرم عائد ہو چکی، درخواستیں غیر مؤثر ہیں، فردجرم عائد کرنے کے لیےکافی مواد اور پراسیکیوشن کے پاس کافی شہادتیں موجود ہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔