سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے راول ڈیم کے اطراف تعمیرات کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق کنوینیر شاہزیب درانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاسں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔
سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاکستان ادارہ تحفظ ماحولیات اسلام آباد (ای پی اے) فرزانہ الطاف شاہ نے بتایا کہ روال ڈیم کے اطراف میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں، پنجاب حکومت کا سرکٹ ہاوس بن رہا ہے، غیر قانونی تعمیرات کے لیے بے تحاشہ درخت کاٹے گئے ہیں، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور ای پی اے نوٹس کے باوجود تعمیرات چل رہی ہیں۔
کنوینیر کمیٹی نے کہا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہے تو آپ ان کے خلاف ایکشن لیں، راول ڈیم کے اطراف میں آبادی کو کنٹرول کرنا کس کا کام ہے؟ سی ڈی اے تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا کررہا ہے ؟ چیئرمین سی ڈی اے آکر بتائیں بے ہنگم تعمیرات کیسے روکنی ہیں۔
فرزانہ الطاف شاہ کا کہنا تھا کہ پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اس منصوبے پر کام کررہی ہے، 25 مارچ 2024 کو اس کے ڈیزائن میں تبدیلی کرکے مشروط اجازت دی گئی تھی، پنجاب حکومت کی کمپلائنس رپورٹ نہیں آرہی تھی، صوبائی حکومت نے سیوریج منیجمنٹ کا بھی نہیں بتایا ہے، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے منصوبے پر کام رکوا دیا تھا، راول ڈیم کے اطراف میں بنیادی طور پر چار تعمیرات ہورہی ہیں،کمنیوکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ای پی او جاری کیا گیا ہے۔
اجلاس میں محکمہ آبپاشی پنجاب کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ راول ڈیم کالونی اسمال ڈیمز ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے، وقت گزرنے کیساتھ ہمارا سٹاف بڑھ رہا ہے، مزید رہائش کی ضرورت ہے، راول ڈیم کے اطراف چیف انجینئر کا گھر بنایا جارہا ہے، پرانی رہائشوں کو ٹھیک کرکے اس سے کام چلایا جاتا ہے۔
اس موقع پر ڈی جی (ای پی اے) اسلام آباد نے کہا کہ چیف انجینئر کا گھر بغیر اجازت کے تعمیر کیا جارہا ہے، چیف انجینئر کے گھر کی تعمیر کے لیے بے تحاشہ درخت کاٹے گئے ہیں۔
دوران اجلاس سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈیم کی حفاظت کرنا ضروری ہے یا کسی کا گھر بنانا ضروری ہے؟چیف انجینئر کے گھر کی تعمیر کو روکنا ہوگا۔
کنوینیر کمیٹی شاہزیب درانی نے کہا کہ سی ڈی اے اور ای پی اے نوٹس کے باوجود تعمیرات چل رہی ہیں، اگر قانون اجازت دیتا ہے تو آپ ایکشن لیں۔
اجلاس میں ڈی جی ای پی اے اسلام آباد نے روال ڈیم سائٹ پر آلودگی اور سیوریج سے متعلق مسائل پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ روال ڈیم کا پانی روالپنڈی کو سپلائی ہوتا ہے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کی ممبر سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ بارہ کہو، قائد اعظم یونیورسٹی کے قریب نالوں کا گندا، سیورج کا پانی روال ڈیم میں گررہا ہے، میں خود وہاں جاکر دیکھ کر آئی ہوں، گندا پانی پینے سے لوگ بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، گندا پانی پینے سے لوگ واٹر بورن بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
سینیٹر نسیمہ احسان نے استفسار کیا کہ کیا روال ڈیم محکمہ آبپاشی پنجاب کے ماتحت آتا ہے؟ جس پر ڈی جی نے جواب دیا کہ روال ڈیم مارگلہ ہل نیشنل پارک کا حصہ ہے، ڈیم کی دیکھ بھال محکمہ آبپاشی کرتا ہے، راولپنڈی میں ڈیم سے سپلائی ہونے والے پانی کی پہلے ٹریٹمنٹ کی جاتی ہے، واٹر سپلائی کے جو پائپس ہیں ان کی ٹھیک سے دیکھ بھال نہیں ہورہی ہے۔
ذیلی کمیٹی نے معاملہ پر پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ راولپنڈی میں واٹر بورن بیماریوں سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں کنیوینر کمیٹی نے راول ڈیم کے پانی ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی کے پانی کا بھی سیمپل لے کر ٹیسٹ کروایا جائے۔