خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے 8 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے8 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے۔
لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کیچ، سبی، بارکھان، کوئٹہ، گوادر، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان لوئر سے حاصل کردہ سیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس 1 کی تصدیق ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے، 21 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس 1 کی تصدیق ہوئی تھی ، سیوریج کے مثبت نمونے علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس سے بچوں کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
پاکستان کا شمار افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان آخری دو ممالک میں ہوتا ہے جہاں پولیو اب بھی موجود ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس 1 کا نمایاں احیا ہورہا ہے، گزشتہ سال ملک میں اس بیماری کے 73 کیسز سامنے آئے تھے، ان میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 22 کا خیبر پختونخوا، 22 کا سندھ اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے ہے۔
دریں اثنا، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے انسداد پولیو اور ایکسپینڈڈ پروگرام آف امیونائزیشن (ای پی آئی) کی ٹیموں پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کی ان بیماریوں کے خلاف کوششیں تیز کردیں جن پر حفاظتی ٹیکوں کی مدد سے قابو پایاجاسکتا ہے۔
انہوں نے تمام صوبائی ای پی آئیز، پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹرز (ای او سیز)، برادر تنظیموں (گاوی، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونیسیف اور گیٹس فاؤنڈیشن وغیرہ)، شعبہ صحت کے ماہرین، سرکاری اداروں اور خاص طور پر فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی خدمات کا اعتراف کیا جو حفاظتی ٹیکوں کے اہداف کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر مختار احمد بھرت نے کہا کہ ’یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جو ہم سب سے خاص طور پر صوبائی اور ضلعی سطح پر مکمل عزم کا مطالبہ کرتی ہے۔