• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:29am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:29am

کراچی: قائد آباد میں ڈاکوؤں نے ٹیکسٹائل ملز کے کیشئر کو لوٹنے کے بعد قتل کر دیا

شائع March 5, 2025
موٹر سائیکل سوار 3 مسلح افراد نے کیشئر اور گارڈ کو اسلحہ کے زور پر یرغمال بنالیا تھا
— فائل فوٹو: رائٹرز
موٹر سائیکل سوار 3 مسلح افراد نے کیشئر اور گارڈ کو اسلحہ کے زور پر یرغمال بنالیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے ٹیکسٹائل مل کے کیشئر کو گولی مار کر قتل کر دیا اور نقدی سے بھرا بیگ اور سیکیورٹی گارڈ کا اسلحہ چھین لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت 50 سالہ عمران فیروز کے نام سے ہوئی ہے، اسے بسم اللہ ہوٹل کے قریب قائد آباد برج پر ڈکیتی کے دوران گولی مار کر قتل کیا گیا۔

علاقے کے ایس ایچ او راجا عباسی نے بتایا کہ فیروز ایک سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ کمپنی وین میں نقد رقم نکالنے کچھ بینکوں کی برانچز میں گیا تھا، جب وہ واپس لوٹ رہا تھا تو گیس سلنڈر کی ایک دکان پر رکا، جہاں موٹر سائیکل پر سوار 3 مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور بندوق کی نوک پر انہیں یرغمال بنالیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے گارڈ پر قابو پالیا، فیروز سے اس کی پستول اور نقدی کا بیگ چھین لیا، جب اس نے مزاحمت کی تو ڈاکوؤں نے اس پر فائرنگ کر دی اور فرار ہو گئے۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ فیروز کو سینے میں گولی لگی جس کے بعد اسے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس مل انتظامیہ کی جانب سے لوٹی گئی نقدی کے بارے میں مطلع کرنے کا انتظار کر رہی ہے، کیونکہ صرف مرنے والے شخص کو ہی صحیح رقم کا علم ہے۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے پہلے تین دنوں میں ڈاکوؤں کی جانب سے یہ دوسرا قتل تھا۔ یکم جنوری سے اب تک شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے دوران ڈاکوؤں نے 14 افراد کو ہلاک کیا ہے۔

گزشتہ روز ہی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک نجی بینک کے لاکر سے 10 کروڑ روپے مالیت کا سامان غائب ہونے کی واردات بھی رپورٹ ہوئی، مقامی تاجر نے درخشاں تھانے میں واردات کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

کراچی کے ایک مقامی تاجر نے درخشاں تھانے میں مقدمہ درج کروایا، مقدمے میں بینک آپریشن مینیجر سمیت دیگر کو نامزد کیاگیا تھا۔

مقدمے کے متن کے مطابق مدعی نے کہا کہ جولائی 2009 میں بڑے سائز کا لاکر بک کیا تھا، جس میں مختلف اوقات میں 10 کروڑ روپے مالیت کے طلائی زیورات، ہیرے کے سیٹس، دستی گھڑیاں اور غیر ملکی کرنسی رکھی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 19 فروری 2025 کو جب تاجر کی اہلیہ نے لاکر کھولا تو لوہے کا ڈبہ موجود نہیں تھا، لوہے کے ڈبے میں کیش، زیورات اور گھڑیاں تھیں۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس حوالے سے بینک آپریشن مینیجر اور لاکر کسٹوڈین کو آگاہ کیا تو وہ ڈبا ڈھونڈنے لگے، لوہے کا خالی ڈبہ کونے میں دیگر ڈبوں کے ساتھ موجود تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق زیورات کے پاؤچز خالی حالت میں لاکرز کے اوپر چھت کی سیلنگ کے اندر سے ملے، 2 دن بعد دوبارہ بینک گئے تو عملے نے لاکرز سے کچھ جیولری کے خالی باکس، گھڑی کا ایک ڈبہ بھی نکال کر دیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ برانچ مینیجر نے عملے کے ساتھ مل کر سامان چوری کیا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مارچ 2025
کارٹون : 5 مارچ 2025