بھارت: 7 سال سے قید اسکاٹ لینڈ کا سکھ شہری ’دہشتگرد گینگ‘ کے مقدمے سے بری
بھارت میں دہشت گردی کے الزام میں 7 سال سے حراست میں رکھے گئے اسکاٹ لینڈ کے ایک سکھ شہری کو اس کے خلاف درج 9 مقدمات میں سے ایک میں بری کر دیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ’بی بی سی نیوز‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈمبرٹن سے تعلق رکھنے والے جگتار سنگھ جوہل کو 2017 میں بھارت کے صوبہ پنجاب میں ان کی شادی کے چند ہفتوں بعد گرفتار کیا گیا تھا، مذہبی اور سیاسی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے میں مبینہ کردار کے الزام میں وہ اس وقت سے جیل میں قید ہیں۔
اب پنجاب کے شہر موگا کی ضلعی عدالت میں ایک فیصلے میں انہیں ملک کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت سازش کرنے اور دہشت گرد گینگ کا رکن ہونے کے الزام سے بری کر دیا گیا ہے۔
ان کی قانونی ٹیم نے کہا کہ جوہل کے خلاف تمام معاملات میں الزامات، جن کے لیے انہیں سزائے موت کا سامنا ہے، تقریباً ایک جیسے ہیں اور اب دیگر الزامات کو خارج کر دیا جانا چاہیے۔
ان کے بھائی گرپریت سنگھ جوہل نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 38 سالہ نوجوان کی رہائی کو یقینی بنائے، انہوں نے ’بی بی سی‘ اسکاٹ لینڈ نیوز کو بتایا ’میرے بھائی نے اپنی زندگی کے 7 سال جیل میں گزار دیے، برطانوی حکومت کو انہیں وطن واپس لانے کی ضرورت ہے۔‘
فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کے ایک ترجمان نے معاملے میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا، برطانوی حکومت جگتار کے معاملے میں تیزی سے پیش رفت کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ایف سی ڈی او جوہل اور ان کے اہل خانہ کی مدد کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
جگتار جوہل پر خالصتان لبریشن فورس (کے ایل ایف) کا رکن ہونے کا الزام تھا۔
ان کے خلاف الزامات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 2013 میں پیرس کا سفر کیا، اور کے ایل ایف کی دیگر شخصیات کو 3 ہزار پاؤنڈ فراہم کیے، اس رقم سے اسلحہ خریدا گیا جو 2016 اور 2017 میں ہندو قوم پرستوں اور دیگر مذہبی رہنماؤں کے خلاف قتل اور حملوں کے سلسلے میں استعمال ہوا۔
ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نومبر 2017 کے اوائل میں ان کی شادی کے فورا بعد، جگتار سندھ جوہل کو پنجاب پولیس کے سادہ کپڑوں والے افسران سڑک سے اغوا کرکے ساتھ لے گئے تھے۔