• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:29am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:49am
  • LHR: Fajr 5:02am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:29am

رائیونڈ ریپ کیس: صلح کرنے والی 3 خواتین کیخلاف اینٹی ریپ کا مقدمہ درج

شائع March 5, 2025
پنجاب پولیس نے رائیونڈ گینگ ریپ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو: اے ٹی وی
پنجاب پولیس نے رائیونڈ گینگ ریپ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو: اے ٹی وی

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے قریب رائیونڈ میں گھر میں گھس کر خواتین سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کے معاملے پر پولیس نے مقدمے کی مدعیہ اور 2 خواتین کے خلاف اینٹی ریپ کا مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ رائیونڈ میں ہی درج کیا گیا ہے، خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ پولیس اہلکار ارسلان اور عاطف اس کے ملزم نہیں ہیں، مقدمے کی مدعیہ اور دیگر 2 خواتین نے ملزم ابوبکر کے حوالے سے عدالت میں صلح نامہ پیش کر دیا تھا۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے 2 بار بلایا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئیں، خواتین سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کے واقعے کا ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے بھی نوٹس لیا تھا۔

واضح رہے کہ 5 فروری کو پنجاب پولیس نے رائیونڈ میں گینگ ریپ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا، جب کہ ایک پولیس اہلکار سمیت 2 دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے تھے۔

رائیونڈ سٹی پولیس اسٹیشن میں اتور کو خاتون کی جانب سے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 342، دفعہ 354 (اے)، دفعہ 375 (اے) اور دفعہ 452 کے تحت مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ گھروں پر کام کرتی ہے اور اتوار کو اپنے گھر میں تھی، جب پولیس اہلکار گھر میں گھسے اور ایک بہرے لڑکے کو اپنے ساتھ لائے، انہوں نے اس کو مارنا شروع کر دیا۔

شکایت کنندہ نے مؤقف اپنایا کہ پولیس والوں نے شور مچایا اور الزام عائد کیا کہ وہ جسم فروشی کا اڈہ چلا رہی ہے، جس کی انہوں نے تردید کی اور اپنے اصل کام کے بارے میں بتایا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کی بات سننے سے انکار کر دیا، دریں اثنا ایک اور اہلکار ان کے گھر میں نامعلوم شخص کے ساتھ آیا اور اسے مارنا شروع کر دیا۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ بعد ازاں مشتبہ افراد ان کی 14 سالہ بیٹی اور بھتیجی کو ایک اور کمرے میں لے گئے اور ایک، ایک کر کے جنسی حملہ کرتے رہے۔

خاتون کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے واقعے کو ریکارڈ بھی کیا اور دھمکی دی کہ اگر کوئی شکایت یا مقدمہ درج کیا گیا تو وہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیں گے۔

خاتون نے استدعا کی کہ اس کی بیٹی اور بھتیجی کا ریپ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

پولیس ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’بروقت کارروائی‘ کی گئی اور تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر 2 کی تلاش جاری ہے۔

مزید بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک پولیس اہلکار تھا جو ذاتی حیثیت میں جائے وقوع پر گیا تھا اور واقعے کے وقت پولیس نے کوئی چھاپہ نہیں مارا تھا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سنگین واقعے کے بارے میں فوری طور پر اعلیٰ افسران کو اطلاع نہ دینے پر پوسٹ انچارج کو بھی معطل کر دیا گیا۔

ڈی آئی جی فیصل کامران کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ان کا کہنا ہے کہ چاہے کوئی شہری ہو یا پولیس افسر، کوئی قانون سے اوپر نہیں، جن لوگوں نے قانون اپنے ہاتھوں میں لیا اور شہریوں کے خلاف ناانصافی کا ارتکاب کیا، وہ کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 مارچ 2025
کارٹون : 5 مارچ 2025