ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا ڈان سمیت دیگر اخبارات کے اشتہارات روکنے پر اظہار تشویش
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے حکومت کی جانب سے ڈان سمیت ’پالیسیوں پر تنقید‘ کرنے والے اخبارات کے سرکاری شعبے کے اشتہارات روکنے پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے 25 فروری کو اسلام آباد میں منعقدہ 3 روزہ اجلاس کے دوران موجودہ حکومت کی جانب سے میڈیا مخالف قوانین بنانے اور ’جعلی خبروں‘ کو روکنے کی آڑ میں تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں پر شدید تنقید کی۔
اجلاس کے دوران کہا گیا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے فوجی اور سویلین حکومتوں نے اپنی جعلی خبروں کو فروغ دینے کے لیے سرکاری اشتہارات کو ہتھیار یا رشوت کے طور پر استعمال کیا۔
اس دوران، ڈان کی مثال دی گئی جسے وفاقی، پنجاب اور سندھ حکومت کی جانب سے رپورٹنگ اور تنقیدی اداریہ کی وجہ سے سرکاری اشتہارات دینے سے انکار کیا گیا۔
اجلاس میں پی ایف یو جے نے نشاندہی کی کہ حکومت نے پاکستان ٹیلی ویژن، ریڈیو پاکستان اور ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان جیسے سرکاری میڈیا کو ’اسٹریٹجک ادارے‘ قرار دیا، جبکہ ان اداروں کو دہائیوں سے حکومت کی ’جعلی خبروں‘ کے فروغ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت ڈان جیسے کچھ اخبارات کے سرکاری اشتہارات کو مسلسل روک رہی ہے، جنہیں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والا سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ حال ہی میں پی ایف یو جے کے اسلام آباد اعلامیے میں نشاندہی کی گئی۔
ایچ آرسی پی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ دیگر اخبارات کو ’اہم سرکاری اشتہارات میں ترجیح دی گئی، جن میں وہ اشتہارات بھی شامل ہیں جو صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خبروں کے طور پر پیش کیے گئے‘۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حکومت کو یاد دلایا کہ وہ لوگوں کے معلومات کے حق کے ساتھ ساتھ ان کے اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرنے کی ’آئینی طور پر پابند‘ ہے۔
اپنی پوسٹ میں مزید کہا ’مالی دباؤ کی شکل میں سنسر شپ کے ذریعے بیانیے کو کنٹرول کرنے یا پریس کی آزادی کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے جب کہ آزاد صحافت اور تنقیدی ادارتی پالیسیوں کی بقا کو خطرے میں ڈال کر حکومت اپنے آپ کو اور ان لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے جن کی وہ نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔
کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی نے ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے ڈان اخبار کے اشتہارات روکنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، آزادی اظہار اور پریس کی آزادی کو دبانے کی کھلی کوشش ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی تمام کوششوں کے خلاف مل کر لڑنے کا عہد کرتے ہیں۔
ڈان اخبار نے اپنے آج کے اداریہ میں لکھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ اکتوبر سے اشتہارات دینے سے انکار کیا جا رہا ہے، جبکہ حکومت سندھ بھی وقتا فوقتا مختلف وجوہات کی بنا پر اشتہارات روکتی رہی ہے۔
مزید کہا گیا ’نام نہاد ڈان لیکس کے بعد ملک کے بڑے حصوں بالخصوص کنٹونمنٹ علاقوں میں چند افراد کے حکم پر اخبار کی سرکولیشن روک دی گئی تھی۔
اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ دوسرے لوگ ہمیشہ ہمارے مؤقف سے متفق نہ ہوں لیکن دباؤ کے ہتھکنڈے ڈان کو اصولی صحافت ترک کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔