آواران: گھروں کی تعمیر کے لیے چار ارب روپے مختص
کوئٹہ: پاکستان کے منصوبہ بندی کمیشن نے بلوچستان کے ضلع آواران میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سولہ ہزار گھروں کی تعمیر نو کے لیے چار ارب روپے مختص کیے ہیں۔
گزشتہ سال چوبیس ستمبر اور اٹھائیس ستمبر کو آنے والے شدید زلزوں نے پورے ضلع کو متاثر کیا تھا، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے تھے، تمام آبادی تباہ ہوگئی تھی اور پانچ سو سے زیادہ افراد ہلاک اور سات سو زخمی ہوئے تھے۔
مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے بھی جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دے دی۔ صوبائی حکومت یکم مئی کو تعمیرنو کے کام کا آغاز کرے گی۔
بلوچستان کے چیف سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے ڈان کو بتایا کہ ’’اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے ایک پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تقرری کی گئی ہے۔‘‘ اس منصوبے کے مطابق فنڈز کی 80 فیصد رقم گھروں کی تعمیر اور بیس فیصد شمسی توانائی کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت جن لوگوں کے گھر زلزلے سے تباہ ہوگئے تھے، ان کو بائیس لاکھ روپے فراہم کرے گی۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ ’’وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے فنڈز کے ذریعے متاثرہ خاندان اپنے گھروں کی تعمیر اپنے مرضی کے ڈیزائن پر کرسکیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کام کی نگرانی پروجیکٹ ڈائریکٹر عزیز جمالی کریں گے۔
بابر یعقوب نے کہا کہ گھر کے مالکان کو اپنے گھروں کے حصے مکمل کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
’’نئے تعمیر کیے جانے والے گھروں پر شمسی توانائی کے پینلوں کی تنصیب کی جائے گی، اس لیے کہ یہ پورا ضلع نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تعمیر نو کی نگرانی کرے گی اور معیار کو یقینی بنائے گی۔
اس منصوبے سے جہاں توقع ہے کہ ہزاروں مقامی مزدوروں کو روزگار میسر آئے گا، اس کے ساتھ ساتھ ہی تعمیراتی سامان کے کاروبار کو بھی فروغ ملے گا۔