جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچز کے تقرر کے معیار کو طے کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے سپریم کورٹ اور چاروں ہائی کورٹس کے آئینی بینچز کے لیے ججز کے تقرر کے ساتھ ساتھ ججز کے انتخاب کے معیار کو طے کرنے کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) منصور عثمان اعوان اور سینیٹر فاروق حامد نائیک حکومت کی نمائندگی کریں گے جبکہ سینیٹر سید علی ظفر اپوزیشن کی نمائندگی کریں گے۔
محمد احسن بھون، جنہیں گزشتہ ہفتے جے سی پی کا رکن مقرر کیا گیا تھا، اور جے سی پی کے عبوری سیکرiٹری نیاز محمد خان کمیٹی کے دیگر ارکان ہوں گے۔
28 فروری کو کمیشن کے آخری اجلاس کے دوران جوڈیشل کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 175 اے (4) کے تحت ججز کے تقرر اور آرٹیکل 191 اے اور 202 اے کے تحت آئینی بنچز کے لیے ججز کے انتخاب کے لیے معروضی معیار کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمیٹی ایک درست قانونی دستاویز کے طور پر معیار کو طے کرنے کے لیے قانونی آلات کا ایک سیٹ تجویز کرے گی۔
کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ جسٹس امین الدین خان کی جانب سے گزشتہ اجلاس کے دوران بینچ میں مزید پانچ ججز کو شامل کرنے کی تجویز کے بعد کیا گیا تھا۔
تاہم پی ٹی آئی کے نمائندوں نے دلیل دی تھی کہ آئینی بینچ کے سربراہ کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ کس جج کو بینچ کا حصہ بنایا جائے۔ اس کے بجائے انہوں نے تجویز پیش کی کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئینی بینچ میں شامل کیا جائے۔
کمیشن کے دو سینئر ارکان جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بھی آئینی بینچ میں مزید ججز کو شامل کرنے کی مخالفت کی تھی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان اور سینیٹر سید علی ظفر نے اصرار کیا تھا کہ آئینی بینچ میں مزید ججز کو شامل کرنے کے پہلے اس کا طریقہ کار طے کیا جائے۔
گزشتہ اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن نے پانچ ججز کو شامل کرکے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو 13 ارکان تک بڑھا دیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم کو آئینی بینچ کے ججز کے طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ ارکان کی اکثریت سے کیا گیا تھا۔
آئینی بینچ میں پہلے جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔