بھارت میں 4 ماہ پہلے سزا مکمل کرنے والے پاکستانی تاجر کو تاحال رہائی نہیں مل سکی
بھارت میں 4 مہینے پہلے سزا مکمل کرنے والے والے پاکستانی تاجر نادر کریم خان کو تاحال رہائی نہیں مل سکی، ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نادر کریم خان کے حوالے سے بھارتی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا ہے مگر تاحال قونصل رسائی نہیں مل سکی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اپریل 2024 میں بھارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے پاکستانی شہری نادر کریم خان کو سزا مکمل کرنے کے باوجود اب تک رہائی نہیں مل سکی، پاکستانی تاجر اکتوبر 2024 میں سزا پوری کرچکے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو نادر کریم خان کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دی گئی ہے، قونصل رسائی کے لیے ہائی کمیشن نے بھارتی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا ہے لیکن اب تک بھارت نے قونصل رسائی نہیں دی ہے، قونصل رسائی ملنے کے بعد ان سے پوچھ گچھ ہوگی۔
نادر خان پر کیا بیتی؟
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ نادر کریم خان نے ممبئی پولیس کو بتایا کہ ان کا تعلق کراچی سے ہے جہاں وہ چمڑے کی جیکٹس کا کاروبار کرتے تھے۔
نومبر 2021 میں ایک ایکسپو نمائش میں شرکت کے لیے وہ نیپال کے شہر کھٹمنڈو گئے جہاں مقامی تاجروں نے ان سے تقریباً ڈھائی کروڑ روپے مالیت کی چمڑے کی جیکٹس خریدیں۔
ممبئی پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق جیکٹس کی ادائیگی کے لیے نیپالی تاجروں کی جانب سے دیا گیا چیک باؤنس ہوگیا، جس پر انہوں نے مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی مگر کوئی شنوای تو نہیں ہوئی البتہ مقامی تاجروں نے انہیں مارا پیٹا اور پاسپورٹ چھین لیا، اس دوران ان کے ویزے کی مدت بھی ختم ہوگئی جس پر نیپال حکام نے ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد اوور اسٹے پر جرمانہ عائد کردیا۔
بیان کے مطابق نادر خان اس صورتحال سے پریشان ہوگئے اور انہوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا، پولیس کے مطابق وہ سونالی بارڈر سے ہوتے ہوئے گورکھ پور کے راستے دلی پہنچے اور پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا لیکن ہائی کمیشن کے عملے نے ان کی بات نہیں سنی۔
بی بی سی کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کو یکم جولائی 2024 کو مشترکہ قیدیوں کی فہرست کے ذریعے نادر کریم خان کی گرفتاری کے بارے میں باضابطہ طور پر بتایا گیا تھا۔
بعدازاں نادر خان نے دلی سے ممبئی جانے کا فیصلہ کیا، پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق وہ یکم نومبر 2023 کو ممبئی پہنچے اور کوئی سفری دستاویز نہ ہونے کے سبب انہوں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا جس کے بعد پولیس، انسداد دہشت گردی سیل، انٹیلی جنس بیورو اور را کے اہلکاروں نے ان سے تفتیش کی اور ان کے بیان کو درست قرار دیا۔
تاہم، پولیس نے ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے پر ایک مقدمہ درج کرلیا اور عدالت نے انہیں ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور زائد مدت قیام کرنے پر 6 ماہ قید کی سزا سنادی، وہ 11 اکتوبر 2024 کو اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد رہا ہوئے جس کے بعد عدالت نے انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
ابھی پولیس افسران طے کررہے تھے کہ نادر خان کو کہاں رکھا جائے کہ اس دوران پولیس کی اسپیشل برانچ نے انہیں ایم آر اے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا جہاں وہ گزشتہ 4 ماہ سے قیام پذیر ہیں۔
نادر خان تو اپنا موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، ایک پولیس افسر نے بتایا کہ وہ اکثر اپنا فون دیکھتے رہتے ہیں جس میں ان کی اہلیہ اور دونوں بچوں کی تصویریں ہیں جنہیں دیکھتے دیکھتے اکثر وہ رونے لگتے ہیں۔