26 نومبر کو احتجاج کے مقدمات میں گرفتار 22 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کے خلاف 26 نومبر کو احتجاج کے مقدمات میں 22 ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کی جانب سے اہم فیصلہ سامنے آیا ہے، پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمات میں 22 کارکنان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔
فاضل جج نے تمام 22 ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستیں خارج کر دیں، جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد گوندل نے دلائل مکمل ہونے پر کل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 24 نومبر 2024 کو وزیراعلیٰ پختنوخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی کارواں سینئر رہنما اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، فیصل جاوید سمیت مرکزی و صوبائی قائدین اور ارکان اسمبلی کے علاوہ کارکنوں کے ساتھ پشاور سے اسلام آباد کی جانب چلا تھا۔
پی ٹی آئی کے قافلے کے پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہی قافلے پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی، وفاقی حکومت نے غیر مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے اسلام آباد کے راستے مکمل طور پر سیل کر دیے تھے، سیکیورٹی خدشات کے باعث جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
پشاور-اسلام آباد موٹروے پر کہیں خاردار تاریں تو کہیں رکاوٹیں لگائی گئی تھیں، خیبر پختونخوا اور کشمیر سے مری آنے والی رابطہ سڑکوں پر خندقیں کھود دی گئیں تھیں، گھوڑا گلی کے مقام پر سڑک پر مٹی کے پہاڑ بنا دیے گئے تھے، اٹک میں جی ٹی روڈ مکمل طور پر بند تھی۔
26 نومبر کو پی ٹی آئی کے کارکن ڈی چوک جانے کی کوشش میں تھے، کہ اسی دوران پولیس سے ان کی جھڑپ ہوگئی، اس دوران اسلحہ کا استعمال بھی کیا گیا تھا، احتجاج کے حوالے سے تعینات پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد 3 روزہ ڈیوٹی کے دوران زخمی ہوئی تھی۔
پولیس اور پی ٹی آئی کی جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔