کام کی جگہوں پر خواتین کیلئے انسداد ہراسانی مراکز بنائے جائیں، چیئرپرسن صنفی مساوات کمیٹی
چیئرپرسن قومی اسمبلی خصوصی کمیٹی برائے صنفی مساوات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کام کی جگہوں پر خواتین کے لیے انسداد ہراسانی سینیٹر بنائے جائیں، خواتین کی مختلف اداروں میں خصوصی طور پر ٹریننگ کرائی جائیں۔
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے صنفی مساوات کا اجلاس چیئرپرسن نفیسہ شاہ کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے سرکاری اداروں، وزارتوں میں خواتین کی نمائندگی اور سہولتوں پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر وفاقی وزارت، ڈویژن میں خواتین کے لیے الگ سے واش روم موجود ہیں، خواتین کے لیے کابینہ سیکرٹریٹ میں الگ سے نماز کے لیے بھی جگہ مختص کی گئی ہے،کابینہ سیکرٹریٹ میں خواتین کے لیے الگ سے ڈے کیئر سینٹر موجود ہے، ڈے کیئر سینٹر میں سہولتوں کے لیے خواتین نائب قاصد موجود ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نائب قاصد کافی نہیں ہے، الگ سے کوئی انسٹرکٹر ہونا چاہیے، سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے جواب دیا کہ بے روزگاری کا المیہ یہ ہے کہ ماسٹر، انڈر گریجویٹ، ڈگری ہولڈرز، نائب قاصد خواتین بھرتی کی ہیں، ہر وزارت میں خواتین کو پک اینڈ ڈراپ کے لیے بسیں موجود نہیں ہیں، وزارت تعلیم میں متعدد بسیں موجود ہیں، جو خواتین کو پک اینڈ ڈراپ دیتی ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ کاغذی کارروائی تک تو بریف پیپرز ٹھیک ہیں، مگر زمینی حقائق مختلف دیکھنے کو ملتے ہیں،کام کی جگہوں پر خواتین کے لیے انسداد ہراسانی مراکز بنانے چاہیے، خواتین کی مختلف اداروں میں خصوصی طور پر ٹریننگ کرائی جائیں۔