• KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:23pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:27pm
  • KHI: Zuhr 12:43pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:23pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:27pm

یو اے ای میں بھارتی گھریلو ملازمہ کو آجر کے بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی

شائع March 5, 2025
بھارتی حکومت کے مطابق 54 بھارتیوں کو بیرون ملک سزائے موت سنائی گئی ہے، جن میں سے 29 یو اے ای میں ہیں — فوٹو: بشکریہ بی بی سی
بھارتی حکومت کے مطابق 54 بھارتیوں کو بیرون ملک سزائے موت سنائی گئی ہے، جن میں سے 29 یو اے ای میں ہیں — فوٹو: بشکریہ بی بی سی

متحدہ عرب امارات میں بھارتی گھریلو ملازمہ کو اپنے آجر کے بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی ہے۔

بی بی سی نیوز کے مطابق بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ایک بھارتی جوڑے کے لیے کام کرنے والی شہزادی خان کو گزشتہ ماہ پھانسی دی گئی تھی، ابوظبی کی عدالت کی دستاویزات کے مطابق شہزادی خان نے بچے کا گلا دبایا جس سے دم گھٹنے سے وہ جان کی بازی ہار گیا، لیکن ٹرائل میں گواہی دینے والا ڈاکٹر اس بات کی تصدیق نہیں کرسکا، کیونکہ اسے پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شہزادی خان بے قصور تھی اور لڑکے کی موت غلط انجیکشن لگانے کی وجہ سے ہوئی تھی، شہزادی خان کو مقدمے کی سماعت کے دوران مناسب نمائندگی نہیں ملی، بی بی سی نے اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطہ کیا۔

شہزادی خان کو پھانسی 15 فروری کو دی گئی تھی، لیکن 3 مارچ کو بھارتی حکام نے اس خبر کی تصدیق کی، جب شہزادی خان کے والدین نے بیٹی کے بارے میں معلومات کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سزائے موت سے متعلق رازداری نے بھارت میں شہ سرخیوں میں جگہ بنائی، جس کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، لاکھوں بھارتی یو اے ای میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست کے مطابق وہ دسمبر 2021 میں ابوظبی منتقل ہوئی تھیں، ان کی ذمہ داری ایک خاندان کی دیکھ بھال کا کام کرنے کی تھی۔

انہیں اس بچے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی گئی، جو اگست 2022 میں پیدا ہوا تھا، شہزادی خان کے والد کے مطابق وہ اکثر شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش میں اپنے اہل خانہ کو فون کرتی تھی، ویڈیو کال کے ذریعے بچے کو دکھاتی تھی، لیکن بچے کی موت کے بعد فون کالز آنا بند ہو گئیں اور بعد میں فیملی کو پتا چلا کہ شہزادی خان جیل میں ہیں۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کے مطابق ویکسین لگوانے کے چند گھنٹوں بعد ہی 7 دسمبر 2022 کو بچے کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس نے 2 ماہ بعد شہزادی خان کو گرفتار کرلیا، حالانکہ انہوں نے اصرار کیا کہ بچے کو قتل کرنے کا اعترافی ویڈیو بیان جبری طور پر لیا گیا تھا، اور اسے عدالت میں مناسب قانونی مدد نہیں ملی تھی۔

انہیں جولائی 2023 میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ان کی اپیل فروری 2024 میں مسترد کر دی گئی تھی۔

شہزادی خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے آخری بار 13 فروری کو شہزادی خان کا فون سنا، جب انہوں نے جیل سے فون کیا اور کہا تھا کہ اگلے دن انہیں پھانسی دی جاسکتی ہے۔

اس کے والد شبیر خان نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ وہ روتے ہوئے کہنے لگی کہ اسے ایک الگ سیل میں رکھا گیا ہے اور وہ زندہ باہر نہیں آئے گی، یہ آخری کال ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد جب شہزادی خان کے اہل خانہ نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی، جس میں حکومت سے معلومات مانگیں کہ آیا انہیں پھانسی دی گئی ہے یا نہیں؟

شہزادی خان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ مناسب قانونی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی بیٹی کو سزائے موت ملی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو ایک انٹرویو میں ان کے والد شبیر خان نے کہا کہ انہیں انصاف نہیں ملا، ہر جگہ کوشش کی، پچھلے سال سے ادھر ادھر بھاگ رہا ہوں، لیکن میرے پاس وہاں [ابوظبی] جانے اور وکیل کے لیے پیسے نہیں تھے۔

اس سے قبل بی بی سی ہندی کو جاری ایک بیان میں شہزادی خان کے آجر نے کہا تھا کہ ’شہزادی نے میرے بیٹے کو بے دردی سے اور جان بوجھ کر قتل کیا، جو تمام شواہد کی روشنی میں متحدہ عرب امارات کے حکام پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں‘۔

میڈیا اور دیگر حکام کو گمراہ کن معلومات فراہم کی گئی ہیں تاکہ ان کی ہمدردی حاصل کی جا سکے اور اصل جرم سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

فروری میں بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ کل 54 بھارتیوں کو بیرون ممالک میں سزائے موت سنائی گئی، جن میں سے 29 متحدہ عرب امارات میں ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مارچ 2025
کارٹون : 5 مارچ 2025