اسلام آباد اور راولپنڈی میں حالات کی سنگینی کا کوئی ادراک نہیں۔ اس کے بجائے، ہم معقول آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے زبردستی طاقت کے بڑھتے ہوئے استعمال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
سیاسی حل تلاش کرنے کے بجائے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے ریاست ایسے اقدامات کا سہارا لے رہی ہے جن سے بلوچستان کی بےچینی میں مزید اضافہ ہوگا۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے محسن نقوی کے دورے سے لاتعلقی کا اعلان کیا جس نے یہ اہم سوال اٹھایا ہے کہ اقتدار کی منتقلی کے وقت انہیں امریکا بھیجنے کا شاندار خیال آخر کس کا تھا؟
جب فوجی عدالتوں کے سویلین ٹرائل سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے تو کیا ایسے میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جاسکتے ہیں؟
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تصادم نے مذاکرات کے وہ تمام راستے بند کردیے ہیں جو سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور تناؤ پیدا کرنے والے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے تھے۔
پی ٹی ایم کے کچھ قوم پرست بیانات ریاست کی پالیسی کے متضاد ہوسکتے ہیں لیکن ایسی تنظیم جو تشدد میں ملوث نہیں، اس پر پابندی لگا کر کیا ہم دہشت گردی سے نمٹ سکتے ہیں؟