نقطہ نظر رشی سوناک، کینیا اور ’نیا برطانیہ‘ جو اپنی زمین پر انگریزوں کے کلب میں قدم نہیں رکھ سکتے تھے، وہ نہ صرف ان کے ملک میں گُھس بیٹھے بلکہ اب وہاں راج بھی کر رہے ہیں۔
نقطہ نظر ہمارے شرمیلے سیاستدان اسمبلی میں آخر کچھ بولتے کیوں نہیں؟ جس طرح ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی اور بازار پاکستان میں ہے اسی طرح ایشیا بھر میں سب سے زیادہ شرمیلے پاکستان کی قومی اسمبلی میں پائے جاتے ہیں۔
نقطہ نظر مجبوری، زورا زوری، بوری کے بعد اب ٹیسوری نئے گورنر کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ ایسے ’مکتب‘ کی کرامت ہیں جو والد بزرگوار سے فرزند کو جھک کر آداب کرادیتا ہے۔
نقطہ نظر گرانی کی کہانی اور مفتاح کی ‘smile’ مفتاح اسمٰعیل جب بھی پریس کانفرنس کرنے آتے ہیں تو عوام دل پر ہاتھ رکھ کر پوچھنے لگتے ہیں کہ ’تم اتنا جو مسکرا رہے ہو، کیا ‘بم’ ہے جس کو چھپا رہے ہو۔
نقطہ نظر بھیگی ہوئی کہانیاں بوڑھے اللہ ڈنو نے انہیں دیکھ کر ساتھ بیٹھے اپنے ہم عمر کالے خاں کی طرف دیکھا، دونوں نم آنکھوں کے ساتھ ایک دوسرے کی آنکھوں میں مسکرا دیے۔
نقطہ نظر کراچی: چھوٹے گاؤں سے بڑے گاؤں تک یہ تو طے پایا کہ کراچی بڑا سا گاؤں ہے، اب آپ کو اس گاؤں کی تفصیلات بتادیں تاکہ اس کے دیہی علاقہ ہونے پر کوئی شک وشبہ نہ رہے۔
نقطہ نظر ایک عجیب کتاب... بہت ہی عجیب عفت نوید صاحبہ لگتی بڑی نرم خو اور شفیق ہیں مگر ان کی کتاب ’دیپ جلتےرہے‘ پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ تو بڑی سفاک ہیںاور وہ بھی اپنےلیے
نقطہ نظر باتیں بقر عید کی ‘کب لارہے ہو؟’ ایک خاص ‘بقر عیدی’ سوال ہے، ہم جیسے سیدھے سادے لوگ اس کے جواب میں شرما کر کہتے ہیں، ’اماں لڑکیاں دیکھ رہی ہیں'۔
نقطہ نظر ‘نثری قصیدہ’ صحافت کی نئی صنف سودا، ذوق اور غالب کے عہد میں قصائد شاعروں کی طبع آزمائی کا نتیجہ ہوتے تھے، ان دنوں یہ بعض صحافیوں کی دبا کر کمائی کا ذریعہ ہیں۔
نقطہ نظر احسن اقبال صاحب! پارو کو چھوڑ دیں گے، چائے نہ چُھڑوائیں! ہم غریبوں کا خون پیتے ہیں نہ ہمیں تقریروں اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے لوگوں کا لہو پینے کی سہولت میسر ہے، بس چائے پیتے ہیں۔
نقطہ نظر پاکستان کی قومی لفظیات لاکھ اختلاف کے باوجود ہمارے سیاسی رہنما اقتدار اور حزب اختلاف میں آتے جاتے خاموشی کیساتھ ایک دوسرے سےان لفظوں کا تبادلہ کرلیتےہیں
نقطہ نظر جب لانگ مارچ، چھلانگ مارچ، پھلانگ مارچ اور بھاگ مارچ میں تبدیل ہوجاتا ہے کسی لانگ مارچ کا اعلان ہوتے ہی حکمران کو یاد آتا ہے کہ 'ابے لے، میں تو ملک کا حکمراں ہوں، امن وامان قائم رکھنا میری ذمے داری ہے'.
نقطہ نظر موبائل فون سے پہلے کی کچھ باتیں، کچھ یادیں! یہ وہ دن تھے جب فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ جیسی سماجی ویب سائٹس نہ ہونے کے باعث سینہ بہ سینہ جھوٹ پھیلانے میں خاصا وقت لگ جاتا تھا
نقطہ نظر خبر لیجے زباں ‘پھسلی’ زبان پھسلنے کا مقابلہ ہو تو عمران خان یہ عالمی کپ بھی جیت لیں۔ ہمارا حسن ظن ہےکہ اتنا تو وہ خود نہیں پھسلےجتنی انکی زبان پھسلتی ہے
نقطہ نظر سیاستدانوں میں پھیلی ‘مِلو ناں’ کی وبا یہ سارے ایک دوسرے سے یوں تڑپ تڑپ کر مل رہے ہیں گویا خدشہ ہو کہ ‘اب کے ہم بچھڑیں تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں'۔
نقطہ نظر ادب کا مطالعہ کیوں ضروری ہے؟ یہ نکتہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ زبان ادب کی گِرہیں کھولتی ہے اور ادب زبان کے اسرار و رموز کے در وا کرتا ہے۔
نقطہ نظر ’گلاب‘ کیوں نہ آیا؟ ہم سے سُنیے ’تمہاری بات دل کو لگی، چلو تباہی نہیں پھیلاتا، سمندر میں سفر کرتے تھک گیا ہوں، سوچ رہا ہوں اب سمندر چھوڑ کر کراچی میں بس جاؤں۔‘
نقطہ نظر کھارو چھان: قصہ سمندر کے ہاتھوں لُٹ جانے والی بستیوں کا کبھی دریائے سندھ کا میٹھا پانی مقامیوں کے لیے خوشیوں کے سندیسے لاتا تھا اور زمینیں کاشت کاروں کو ان کی محنت کا صلہ دیتی تھیں۔
نقطہ نظر قائدِ اعظم کے وہ افکار جو چھپائے جاتے ہیں اقتصادی نظام، جاگیرداری اور سرمایہ داری کے استحصال کےخلاف قائداعظم کے نظریات کسی خوف کا نتیجہ اور سیاسی حکمت عملی کے ہتھیار نہ تھے
نقطہ نظر وہ جشن آزادی۔ ۔ ۔ پتا نہیں پاکستان سے وہ خاموش محبت کرنے والے زیادہ محب وطن تھے یا یہ سماعتیں پاش پاش کرکے اپنی وطن پرستی کا اعلان کرنے والے!