• KHI: Maghrib 6:36pm Isha 7:52pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:24pm
  • ISB: Maghrib 6:08pm Isha 7:30pm
  • KHI: Maghrib 6:36pm Isha 7:52pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:24pm
  • ISB: Maghrib 6:08pm Isha 7:30pm

موسمیاتی تبدیلی: خیبرپختونخوا میں 18 لاکھ افراد کا صحت کے مسائل سے دوچار ہونے کا خطرہ

شائع January 31, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

خیبرپختونخوا میں ایک اندازے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں 18 لاکھ افراد آنے والے سالوں میں صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری ’کلائمٹ اینڈ ہیلتھ ایڈیپٹیشن پلان‘ کی جانب سے جاری تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا۔

منصوبے میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے لوگوں کو جان لیوا چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں بیماریاں، چوٹیں اور قدرتی آفات جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی اموات شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے فار ہیلتھ پروگرام، کامن ویلتھ اور ڈیولپمنٹ آفس کی فنڈنگ ​​سے اس ماہ صوبے میں باضابطہ طور پر ’کلائمٹ اور ہیلتھ ایڈپٹیشن‘ پلان کا آغاز کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے ماحولیات پر منفی اثر سے صوبے میں صحت کے شدید بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے، جس میں صحت عامہ کے مسائل، قبل از وقت اموات شامل ہیں۔

اس منصوبے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریوں میں 30 سے ​​40 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ بار بار سیلاب کا آنا اور پانی کے معیار میں کمی سے پانی سے پھیلنے والی بیماریاں مثلاً اسہال میں 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

مزید برآں، ہیضہ اور وائرل ہیپاٹائٹس اے جیسی بیماریاں صحت کے نظام پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔

مزید کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بگڑتی فضائی آلودگی کے نتیجے میں سانس کی بیماریاں، بشمول دمہ اور دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (سی او پی ڈی) میں بھی 20 فیصد اضافے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ (پی ڈی این اے) کی طرف سے سیلاب 2022 کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آفت زدہ علاقوں میں اضافی 19 لاکھ گھرانوں اور تقریباً ایک کروڑ 21 لاکھ افراد کے کثیر الجہتی غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

پی ڈی این اے نے تخمینہ لگایا تھا کہ چاروں صوبوں کے آفت زدہ علاقوں میں ایک کروڑ 21 لاکھ افراد اور 19 لاکھ گھرانوں کو صحت، صفائی ستھرائی، حمل کے دوران معیاری دیکھ بھال، بجلی اور اپنے اثاثوں کے نقصان سے واضح طور پر بڑھتی ہوئی محرومیوں کا سامان کرنا ہوگا۔

موسمی بیماریوں پر ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے والے پشاور کے پولیس اینڈ سروسز ہسپتال کے طبی ماہر ڈاکٹر آصف اظہار نے بتایا کہ موسمی بیماریوں کا دورانیہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بڑھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر پچھلے سال ڈینگی کی وبا تین ماہ تک جاری رہی، جبکہ پہلے یہ صرف ایک ماہ تک جاری رہتی تھی۔

ہیلتھ پروگرام کی تکنیکی مشیر ڈاکٹر مہوش نعیم کا کہنا تھا کہ کہ موسمیاتی تبدیلی کے پی میں صحت کی دیکھ بھال کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 مارچ 2025
کارٹون : 4 مارچ 2025