اگر حکومت مالی سال 2025 کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھ سکتی ہے تو ایکسچینج ریٹ میں استحکام میں بہتری آئے گی جس سے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہوگا، ماہرین
شرح سود میں کمی بھی بڑی وجہ قرار، جولائی تا نومبر ٹی بلز میں 86 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، 55 کروڑ 66 لاکھ ڈالر بیرون ملک لے جائے گئے، اسٹیٹ بینک
یکم جنوری 2025 سے ایم ڈی آر کا اطلاق صرف انفرادی اکاؤنٹس پر ہوگا، مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر شرائط لاگو نہیں ہوں گی۔
21 نومبر سے نافذ العمل شیڈول آف چارجز کے مطابق، ایسے تمام صارفین جن کا اکاؤنٹ بیلنس مہینے کے آخری دن مقررہ حد سے زائد ہوگا، انہیں ماہانہ 5 فیصد کے حساب سے فیس ادا کرنی ہوگی۔
مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ستمبر کے دوران 78 کھرب 38 ارب روپے بڑھ کر 475 کھرب 36 ارب روپے تک پہنچ گیا، اسٹیٹ بینک
سرٹیفکیٹس کے نئے پرافٹ ریٹس کا اطلاق 4 نومبر سے ہوگا، رواں سال جولائی اور اگست میں قومی بچت اسکیم کی سرمایہ کاری بالترتیب 18.4 ارب روپے اور 5.82 ارب روپے رہی۔