رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا، اسٹیٹ بینک
سرمایہ کاری میں اچانک کمی کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن سرمایہ کار اس کی وجہ ٹریژری بلز پر کم ہوتے منافع کو قرار دیتے ہیں جو مستقبل قریب میں مزید کم ہوسکتا ہے۔
چین توانائی کے شعبے کے قرضوں کو ری شیڈول کرنے کی پاکستان کی درخواست کو یکسر مسترد نہیں کرے گا، لیکن حتمی نتائج زیادہ مثبت دکھائی نہیں دیتے، سینئر بینکر
حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں قوم کو مزید قربانیوں کے لیے تیار رہنے کی تلقین کر رہی ہے، لیکن اس نے اپنے شاہانہ اخراجات کو روکنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔
ترسیلات زر میں نمو پہلے ہی برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تجاوز کر گئی ہے جو کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر معیشت کے بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز ریفارم پروگرام کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرض کے معاہدے پر دستخط کیے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اصلاحات کرنے میں ناکام رہے۔
پاکستان میں کسی بھی آزاد معاشی ماہرین نے ٹیکسوں سے بھرے بجٹ 2024-2025 کی حمایت نہیں کی اور حکومت کو عوام کی معاشی اور مالی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
.
بینکوں سے بہت بڑا قرضہ اس وقت لیا گیا جب شرح سود غیر معمولی طور پر 22 فیصد پر تھی، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ قرض کی ادائیگی کا حجم بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔